الیکشن کمیشن کے احکام قبول کرنے سے چندرا بابو کا انکار، ہائی کورٹ میں درخواست

   

ڈی جی انٹلیجنس اور دو ایس پیز کے تبادلے کے احکام کی اجرائی کے بعد منسوخی، مودی ، کے سی آر کی ایماء پر جگن کی مدد کا الزام
امراوتی۔/27مارچ، ( پی ٹی آئی؍ سیاست نیوز) حکومت آندھرا پردیش اور الیکشن کمیشن کے درمیان تین اعلیٰ پولیس عہدیداروں کے تبادلہ کے مسئلہ پر سنگین تنازعہ پیدا ہوگیا ہے اور چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو نے باغیانہ تیور اختیار کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کے احکام کی کھلے عام خلاف ورزی کرتے ہوئے 3 اعلیٰ عہدیداران پولیس کو اُن کے موجودہ عہدوں پر برقرار رکھا۔ قبل ازیں الیکشن کمیشن آف انڈیا کے احکام پر عمل کرتے ہوئے حکومت آندھرا پردیش نے ایک سرکاری حکمنامہ جاری کیا تھا جس کے مطابق ریاستی ڈائرکٹر جنرل پولیس ( انٹلیجنس ) اے بی وینکٹیشور راؤ اور 2 سپرنٹنڈنٹ پولیس کے تبادلوں کے احکام جاری کئے گئے تھے لیکن آج حکومت آندھرا پردیش نے ہائی کورٹ میں الیکشن کمیشن کی اُن ہدایات کے خلاف درخواست دائر کردی جس میں تین پولیس عہدیداروں کا تبادلہ کرنے کیلئے کہا گیا تھا۔ حکومت آندھرا پردیش نے منگل کی شب جاری کردہ حکمنامہ کو منسوخ کرتے ہوئے چہارشنبہ کی دوپہر نیا حکمنامہ جاری کیا اور ڈی جی انٹلیجنس کے علاوہ 2 ڈسٹرکٹ سپرنٹنڈنٹس پولیس (وینکٹ رتنم سریکا کلم) اور( راہول دیو شرما کڑپہ )کو ان کے موجودہ عہدوں پر ہی برقرار رکھا۔چیف منسٹر چندرا بابو نائیڈو جو انتخابی مہم کے ضمن میں کرنول میں کیمپ کئے ہوئے ہیں وہاں سے الیکشن کمیشن آف انڈیا کے نام 7 صفحات پر مشتمل مکتوب روانہ کیا جس میں الزام عائد کیا گیا کہ اُس ( الیکشن کمیشن آف انڈیا ) کا بادی النظر میں جلد بازی پر مبنی اقدام، جانبدارانہ اور غیر جمہوری ہے جو انصاف کے فطری تقاضوں اور اُصولوں کو پامال کرتا ہے۔ چندرا بابو نائیڈو نے اپنے مکتوب میں یہ الزام بھی عائد کیا کہ اس جانبدارانہ فیصلہ کے سبب الیکشن کمیشن آف انڈیا کا طرزِ عمل اس لئے بھی سوالیہ علامت بن گیا ہے کہ ( وزیراعظم ) نریندر مودی، ( تلنگانہ کے چیف منسٹر ) کے چندر شیکھر راؤ کی ایماء پر وائی ایس آر کانگریس کو فائدہ پہنچانے کے مقصد سے کیا جارہا ہے۔