امارات میں ہزاروں ریسٹورنٹس پر ’برائے فروخت‘ کے سائن بورڈ

,

   

کورونا کی وجہ سے ہوٹل مالکین اپنا سامان اور فرنیچر بھی معمولی قیمتوں پر فروخت کرنے لگے ہیں
دبئی ۔ 7 مئی(سیاست ڈاٹ کام) متحدہ عرب امارات میں کورونا کی وبا کے بعد بہت سے کاروباری مراکز کھولنے پر پابندی عائد کی گئی ہے یا ان کی سرگرمیاں محدود کر دی گئی ہیں، جن میں ریستوران کا کاروبار بھی شامل ہے۔خلیج ٹائمز کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سینکڑوں ریسٹورنٹس مالکان نے صورتِ حال سے مایوس ہو کر اپنے ریسٹورنٹس کو فروخت کرنے کے سائن بورڈ لگا دیئے ہیں، کیونکہ ان کا اندازہ ہے کہ کورونا کی وبا کے باعث اگلے چند مہینوں میں بھی ریستوران کا کاروبار بْری طرح متاثر ہو گا۔مالکان کی جانب سے ریسٹورنٹس کا لائسنس بھی فروخت کیا جا رہا ہے، یہاں تک کہ ساز و سامان اور فرنیچر بھی انتہائی کم داموں پر فروخت کرنے کی پیشکش کی جا رہی ہے تاکہ پریشان حال مالکان کو تھوڑی بہت رقم ہی حاصل ہو جائے۔ ریسٹورنٹ کے کاروبار سے جْڑے ایک شخص نے بتایا کہ زیادہ تر ریسٹورنٹس کرائے کی جگہ پر بنائے گئے ہیں، جن کے مالکان ریسٹورنٹس والوں کوبدترین معاشی صورتحال میں بھی کرایہ معاف کرنے کو تیار نہیں، حتیٰ کہ وہ پْورا پورا کرایہ لینے پر تْلے ہوئے ہیں، جب کہ ریسٹورنٹس کئی ہفتوں سے بند ہونے کے باعث مالی خسارے کا شکار ہیں۔صرف وہ ریسٹورنٹس جو حکومت کی پراپرٹی پر قائم ہیں، انہیں تین ماہ کیلئے کرایہ معاف کیا گیا ہے یا کرائے میں چھْوٹ دی جا رہی ہے۔ تاہم نجی شعبے کی زمینوں پر بنے ریسٹورنٹس کے زیادہ تر مالکان کرائے میں کوئی رعایت برتنے کو تیار نہیں ہیں۔ جس کے باعث فوڈ اینڈ بیوریج انڈسٹری تباہی کی جانب جا رہی ہے۔ دْبئی میں فوڈ اور بیوریج کے 11 ہزار رجسٹرڈ آؤٹ لیٹس ہیں،موجودہ صورت حال میں یہی لگتا ہے کہ اگلے چند ماہ میں 40 سے 50 فیصد آؤٹ لیٹس ختم ہو سکتے ہیں۔اس وقت بھی سینکڑوں ریسٹورنٹس مالکان نے اپنا کاروبار بالکل ختم کر دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ دوبارہ کاروبار چلانے کے لیے ان کے پاس کوئی رقم نہیں بچی۔ اس لیے انہوں نے کاروبار ختم کر دیا ہے۔ لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد متحدہ عرب امارات میں صرف 30 فیصد ریسٹورنٹس دوبارہ کھْلے ہیں، ان میں سے بھی زیادہ تر مالز میں واقع ہیں۔