امبیڈکر مجسمے کی تنصیب کے لیے یکم مارچ تک الٹی میٹم

,

   

6 مارچ کو جنترمنتر پر دھرنا، تلنگانہ اسمبلی میں احتجاج کا منصوبہ: ہنمنت رائو
حیدرآباد۔ 26 فروری (سیاست نیوز) سابق رکن راجیہ سبھا وی ہنمنت رائو نے پنجہ گٹہ میں ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے مجسمے کی تنصیب کے لیے حکومت کو یکم مارچ تک کا الٹی میٹم دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مقررہ تاریخ تک مجسمے کے تنصیب کی اجازت نہیں دی گئی تو پارلیمنٹ اور جنترمنتر پر احتجاج منظم کیا جائے گا۔ گاندھی بھون میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے وی ہنمنت رائو نے کہا کہ امبیڈکر مجسمے کی تنصیب کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کی تائید حاصل ہوئی ہے۔ تلگودیشم، بی جے پی، تلنگانہ جناسمیتی، سی پی آئی، سی پی ایم، بی سی سنگم اور ایم پی ایس نے کل جماعتی اجلاس میں شرکت کرتے ہوئے مجسمے کی تنصیب کے حق میں مہم چلانے سے اتفاق کیا۔ انہوں نے کہاکہ مجلس کے صدر اسد اویسی نے کمشنر جی ایچ ایم سی کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے امبیڈکر جینتی سے قبل پنجہ گٹہ میں مجسمے کی تنصیب کے اقدامات کرنے کی خواہش کی ہے۔ ہنمنت رائو نے کہا کہ مجلس کی تائید پر وہ اظہار تشکر کرتے ہیں تاہم ان کا مطالبہ ہے کہ مجلس اس سلسلہ میں حکومت پر دبائو بنائے۔ انہوں نے بتایا کہ چار اپریل کو کمزور طبقات سے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمنٹ دونوں ایوانوں میں یہ مسئلہ اٹھائیں گے۔ اس سلسلہ میں تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین سے ملاقات کی جائے گی۔ 6 مارچ کو نئی دہلی کے جنتر منتر پر دھرنا منظم کیا جائے گا۔ 7 مارچ کے بعد تلنگانہ اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے اس سلسلہ میں توجہ دہانی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ دھرنا چوک اندرا پارک پر بڑے پیمانے پر احتجاج کی تیاری کی گئی ہے۔ تمام جماعتوں کی تائید کے علاوہ تمام طبقات بھی اس مسئلہ پر متحد ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دستور ہند کے معمار امبیڈکر کے سبب آج علیحدہ تلنگانہ ریاست قائم ہوئی ہے۔ چھوٹی ریاستوں کے قیام کے لیے ڈاکٹر امبیڈکر نے دستور میں دفعہ 3 کو شامل کیا جس کے تحت ملک میں کئی چھوٹی ریاستیں قائم کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو دلتوں کی توہین کررہے ہیں۔ امبیڈکر مجسمے کو پولیس کی حویل میں رکھنا دراصل دلتوں اور سارے پسماندہ طبقات کے جذبات کو مجروح کرنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 5 لاکھ روپئے کے خرچ سے مجسمہ تیار کیا گیا تھا لیکن پولیس نے اسے اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔ ہنمنت رائو نے کہا کہ قومی سطح پر مہم اس وقت تک جاری رہے گی جب تک تلنگانہ حکومت مجسمے کی تنصیب کی اجازت نہیں دیتی۔ حیدرآباد میں کئی قومی قائدین کے مجسمے ہیں لیکن کسی کے لیے بھی باقاعدہ اجازت حاصل نہیں کی گئی۔