دوبئی۔امتیازی سلوک کی کسی بھی کاروائی کے حلاف یواے ای فیڈرل پبلک پراسکیوشن نے عوام کو اانتباہ دیا ہے اور مزید کہا ہے کہ خلاف ورزی کرنے والے کو بھاری جرمانہ جو272,000امریکی ڈالر یا کم سے کم پانچ سال کی قید کی سزا سنائی جائے گی۔
مذکورہ پراسکیوٹر کے دفتر نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو جاری کیا جس میں امتیازی سلوک کی شکل میں عائد وفاقی قانون کے تحت عائد امتناعات کی وضاحت کی ہے‘ جس میں مذہبی توہین بھی شامل ہے۔
امتیاز اور نفرت کے خلاف مقابلے کے لئے 2015میں بنائے گئے قانون نمبر2کے ارٹیکل6میں لکھا ہے کہ”کوئی بھی فرد‘ جو امتیاز سلوک کے کسی بھی عمل کا ارتکاب کرتا ہے‘
یا پھر اس کے ردعمل سے کسی کو امتیازی سلوک ظاہر ہوتا ہے کہ اس کو کم سے کم پانچ سال قید کی سز ا سنائی جائے گی اور جرمانہ 500,000اے ای ڈی اور ایک ملین اے ای ڈی سے زیادہ نہیں یا پھر ان دونوں میں سے ایک جرمانہ عائد کیاجائے گا“
#ثقافة_قانونية من النيابة العامة الاتحادية
جريمة التمييز طبقًا للمرسوم بقانون اتحادي رقم ٢ لسنة ٢٠١٥ في شأن مكافحة التمييز والكراهية وتعديلاته .#خلك_حكيم#النيابة_العامة_الاتحادية pic.twitter.com/bESvztyLBi— النيابة العامة (@UAE_PP) May 2, 2020
مذکورہ نیا انتباہ اس وقت سامنے آیا جب امارتی میڈیا کی ایک شخصیت کو پچھلے ماہ اس کے یواے ای کی ایک غیر متعینہ کمیونٹی کو نشانہ بنانے والے نسلی تبصرے پر مشتمل ویڈیو ان لائن پھیلایاگیاتھا۔
پبلک پراسکیوٹر کے ابتدائی بیان کے مطابق مذکورہ ویڈیو کو ملک کے ”روداری کے اصولوں اور اقدار“ پر کوشش کے برعکس پایاگیاہے‘انہوں نے مزید کہاکہ اس میں یواے ای کے”بنیادا اصول برائے انصاف او رمساوات“ کی خلاف ورزی کی گئی ہے