امریکہ ایران کشیدگی، ہزاروں امریکی فوجیوں کی تعیناتی متوقع

   

امریکی تہذیب کا خاتمہ قریب : آیت اللہ علی خامنہ ای مذہبی رہنما ایران
واشنگٹن ۔ 23 مئی (سیاست ڈاٹ کام) سینیئر امریکی افسران کے مطابق پینٹاگان مشرق وسطیٰ میں ہزاروں فوجیوں کی تعیناتی کی تجویز پر سنجیدگی سے غور کر رہا ہے۔ دوسری جانب ایرانی سپریم لیڈر کا کہنا ہے کہ وہ امریکی تہذیب کا خاتمہ دیکھ رہے ہیں۔امریکی وزارت دفاع کی جانب سے جمعرات کو وائٹ ہاؤس کو مشرق وسطیٰ میں دس ہزار امریکی فوجیوں کی تعیناتی کا پلان پیش کیا جائے گا۔ اس منصوبے کا مقصد مشرق وسطیٰ میں ایران کی جانب سے ممکنہ خطرے کا دفاع کرنا ہے۔ امریکی افسران کا کہنا ہے کہ اب تک اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے اور یہ واضح نہیں ہیکہ وائٹ ہاؤس امریکی فوجیوں کی تعیناتی کی منظوری دے گا یا نہیں۔ امریکی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ ان فوجیوں کا مقصد صرف امریکہ کا دفاع کرنا ہے۔ پینٹاگان نے وائٹ ہاؤس سے بحری جہازوں اور ’ پیٹ ریوٹ میزائل بیٹریوں ‘کی بھی منظوری کا مطالبہ کیا ہے تاکہ ایران کی جانب سے کسی بھی جارحیت کا بروقت جواب دیا جا سکے۔جمعرات کو یہ اہم ملاقات ایک ایسے وقت میں کی جارہی ہے جب ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی جاری ہے۔ اگر امریکہ کی جانب سے فوجیوں کی تعیناتی کا فیصلہ کر لیا جاتا ہے تو یہ فیصلہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ماضی کے بیانات کے خلاف ہو گا جن میں ان کا کہنا تھا کہ امریکہ مشرق وسطیٰ میں فوجیوں کی تعداد کو کم کرنا چاہتا ہے۔امریکہ کی جانب سے یہ کہا گیا تھا کہ انہوں نے ایرانی کشیتوں پر میزائل لوڈ ہوتے ہوئے دیکھے تھے تاہم اس ہفتے امریکی افسران نے ایک بیان میں بتایا کہ ایران کی بندرگاہ کے قریب ان کشتیوں سے میزائل اتار لیے گئے تھے

لیکن امریکہ کو ایران کی جانب سے مسلسل خبردار رہنا ہو گا۔نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹیڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کی جانب سے فوجیوں کی تعیناتی کی منظوری امریکی کانگریس یا کیپیٹل ہل میں کئی سوالات اٹھا دے گی۔ اسی ہفتے منگل کو وزارت دفاع کے اراکین نے کانگریس کو بتایا تھا کہ امریکہ ایران کے ساتھ جنگ نہیں چاہتا اور اس ملک کے ساتھ کشیدگی کو ختم کرنا چاہتا ہے۔ اس موقع پر امریکہ کے قائم مقام سکریٹری دفاع پیٹریک شاناہان اور وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کانگریس اراکین کو کہا تھا کہ ایران مشرق وسطیٰ میں امریکی مفادات کے لیے خطرہ بن رہا ہے لیکن امریکہ ایران کو جنگ کے لیے اکسا نہیں رہا۔کانگریس کے کئی اراکین ایران کے حوالے سے امریکی انتظامیہ کے رویے پر غیر مطمئن ہیں۔ کئی اراکین یہ سوال پوچھ رہے ہیں کہ آیا امریکہ کو ایران کی جانب سے کوئی نیا خطرہ ہے یا پھر امریکہ کشیدگی کو بڑھا کر ایران کے ساتھ جنگ کی طرف جا رہا ہے۔دوسری جانب ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے چہارشنبہ کو ایرانی طلبا کے ساتھ ایک ملاقات میں کہا،’’ آپ نوجوان یہ یقین رکھیں کہ آپ انسانیت کے دشمن کا خاتمہ دیکھیں گے آپ امریکی تہذیب اور اسرائیل کا خاتمہ دیکھیں گے۔‘‘واشنگٹن اور تہران کے درمیان تعلقات میں تناؤ گزشتہ سال اس وقت پیدا ہوا جب ٹرمپ نے ایران کے ساتھ نیوکلیئر معاہدہ ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس ڈیل کا مقصد ایران کو نیوکلیئر ہتھیار بنانے سے روکنا تھا۔