امریکہ جنگ نہیں ڈپلومیسی پر توجہ دیگا: بائیڈن

,

   

واشنگٹن : صدر امریکہ جوبائیڈن نے منگل کو اقوام متحدہ کے سامنے ایسے امریکہ کو پیش کیا جو غیرضروری جنگوں میں نہیں اُلجھے گا بلکہ بے تکان سفارت کاری کے دور کا آغاز کرے گا، جس کی شروعات افغانستان سے اپنی افواج کی دستبرداری کے ساتھ ہوچکی ہے۔ چین کے ساتھ بڑھتی کشیدگی کے تعلق سے بائیڈن نے واضح کیاکہ امریکہ کوئی نئی سرد جنگ چھیڑنا ہرگز نہیں چاہتا ہے۔ اُنھوں نے چین کا راست حوالہ دیئے بغیر کہاکہ دونوں اقوام کے درمیان بڑھتی کشیدگی بلاشبہ تشویش کا معاملہ ہے۔ امریکی صدر نے پوری شدت کے ساتھ ڈپلومیسی کا دور شروع کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ امریکہ نے گزشتہ ماہ اپنی طویل ترین جنگ افغانستان میں ختم کردی اور اِس کے ساتھ اُن کے نظم و نسق نے خارجہ پالیسی کے تئیں نمایاں تبدیلی کو واضح کردیا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل نے ایک قرارداد منظور کی کہ افغانستان کے عوام کی کس طرح مدد کی جائے۔ ساتھ ہی طالبان سے امریکہ اور عالمی برادری کی توقعات کو بھی واضح کیا گیا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ ہم خواتین، لڑکیوں کے حقوق کے تحفظ کی پوری کوشش کریں گے۔

صدر بائیڈن کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب
نیویارک: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا سالانہ اجلاس آج نیویارک میں شروع ہورہا ہے۔ ایک ہفتہ تک جاری رہنے والے اس عالمی اجلاس کے آغاز میں امریکی صدر بائیڈن کا خطاب متوقع ہے۔ اس کے بعد برازیل، فرانس، ایران، ترکی، اور سوئٹزرلینڈ کے رہنما تقاریر کریں گے۔ صدر بائیڈن پہلی مرتبہ اس عالمی ادارے کے اہم رکن کی حیثیت سے جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے۔ امریکی سفارتکاروں کے مطابق صدر بائیڈن دیگر امور کے علاوہ کورونا وائرس کی عالمی وبا اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے بارے میں بات کریں گے۔ جرمنی کی جانب سے صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر جمعہ کے روز جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے۔