امریکہ میں جزوی شٹ ڈاؤن کا خطرہ

   

حکومت سینیٹ میں مصارف بل منظور کرانے میں ناکام

واشنگٹن : امریکہ کی سینیٹ نے پیر کو حکومت کی جانب سے ہنگامی اخراجات اور قرضوں کی حد بڑھانے سے متعلق دو بلوں کو روک دیا ہے جس کے بعد وفاقی حکومت کو جزوی شٹ ڈاؤن کے خطرے کا سامنا ہے۔بائیڈن حکومت متوقع طور پر اکتوبر کے آخر یا نومبر کے شروع میں قرضوں کے معاملے پر ناکام ہو جائے گی۔ ایسے میں ڈیموکریٹ ارکان نے سینیٹ میں قرضوں کی حد بڑھانے اور ہنگامی اخراجات سے متعلق بلوں کو منظوری کے لیے پیش کیا۔ری پبلکن اراکین کانگریس نے دونوں بلوں کی مخالفت میں ووٹ دیا۔ پارٹی بنیادوں پر ڈالے گئے ووٹوں کی شرح 48 کے مقابلے میں 50 رہی۔ڈیموکریٹس کو اگرچہ کانگریس کے دونوں ایوانوں میں معمولی برتری حاصل ہے لیکن سیینٹ کے قوانین کے مطابق چیمبر میں قوانین کی منظوری کے لیے 100 میں سے 60 ووٹ درکار ہوتے ہیں۔ری پبلکنز کا کہنا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ ڈیموکریٹ خود سے قرضوں کی حد میں اضافہ کریں کیوں کہ وہ ڈیموکریٹ حکومت کے کئی ٹرلین ڈالر کے اخراجاتی منصوبوں کی حمایت نہیں کرتے۔سینیٹ میں ری پبلکن کے اہم رہنما مچ میکونل نے پیر کو سینیٹ کے فلور پر کہا کہ ہم ڈیموکریٹ کو قرضوں کی حد بڑھانے کی مدد کا ارادہ نہیں رکھتے کیوں کہ وہ خاموشی سے، تاریخی اعتبار سے انتہائی بڑے اخراجات اور اندھا دھند ٹیکس لگانے کے منصوبے رکھتے ہیں۔ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ قوم پر زیادہ تر قرضے ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں لادے گئے۔ تاریخی اعتبار سے دونوں جماعتوں نے امریکہ کو قرضوں کے معاملے پر ناکام ہونے سے بچانے کے لیے قرضوں کی حد میں اضافے کے حق میں ووٹ دے رکھا ہے۔ڈیموکریٹ کے اکثریتی رہنما چک شومر نے کہا ہے کہ ری پبلکن کا اقدام ان کے بقول ایسا غیر ذمہ دارانہ اور غیر محتاط ہے جو انہوں نے سینیٹ میں اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔انہوں نے کہا کہ بلوں کی مخالفت کر کے ری پبلکن پارٹی نے خود کو ڈیفالٹ پارٹی کے طور پر مضبوط کر لیا ہے۔