امریکہ میں کورونا سے بچاؤ کیلئے سماجی دوری میں 30اپریل تک توسیع

,

   

l نیویارک میں ہزار سے زائد اموات ،جملہ تعداد 2489 ۔ ایک لاکھ سے زائد افراد کی موت کا طبی ماہر ین کو اندیشہ
l ایک لاکھ 42 ہزار سے زائد متاثر۔آئندہ دو ہفتوںمیں شرح اموات میں اضافے کا خدشہ: ٹرمپ

واشنگٹن ۔ 30 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے لوگوں کے گھروں میں رہنے اور سماجی دوری برقرار رکھنے کے لیے جاری کردہ ہدایات کی مدت 30 اپریل تک بڑھا دی ہے۔ امریکی صدر کو اپریل کے وسط سے ملک میں معاشی سرگرمیاں بحال کرنے کے عندیے پر تنقید کا سامنا تھا۔ صدر ٹرمپ کی جانب سے کوروناوائرس کی روک تھام کے لیے ‘گائیڈ لائنز’ پر عمل در آمد کی مدت میں توسیع کا اعلان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ایک اعلیٰ طبی ماہر نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس وبا سے امریکہ میں ایک لاکھ سے زائد افراد کی موت ہو سکتی ہے۔کوروناوائرس کے دنیا بھر میں سب سے زیادہ کیسز امریکہ میں سامنے آئے ہیں جن کی تعداد ایک لاکھ 42 ہزار سے زائد ہے۔ ہلاکتوں کی تعداد بھی 2489 تک پہنچ چکی ہے۔ وائیٹ ہاوس میں کوروناوائرس سے متعلق بریفنگ کے دوران صدر ٹرمپ نے کہا کہ آئندہ دو ہفتوں کے دوران کوروناوائرس کے باعث شرح اموات میں اضافے کا خدشہ ہے۔ پریس کانفرنس کے موقع پر صدر ٹرمپ کے ہمراہ ان کے مشیر اور نامور کاروباری افراد بھی موجود تھے۔ صدر ٹرمپ نے خدشہ کا اظہار کیا ہیکہ اگلے دو ہفتوں میں اموات کی شرح میں اضافہ ہوسکتا ہے۔انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ اگر وہ حکومتی ہدایات پر عمل پیرا ہوں گے تو اس وبا پر قابو پایا جاسکے گا۔امریکہ میں وبا سے سب سے زیادہ نیو یارک متاثر ہوا ہے جہاں 60 ہزار کے قریب کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ 1000 سے زائد افراد کی موت ہوئی ہے۔ اسی طرح نیو جرسی میں 13 ہزار جبکہ کیلیفورنیا میں چھ ہزار افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہیکہ امریکہ کے مختلف امراض کے انسداد کے سینٹرز کے اعداد و شمار کے مطابق امریکہ میں 2010 سے 2020 کے درمیان ’فلو‘ سے 12 ہزار سے 61 ہزار کے درمیان شہری سالانہ موت کا شکار ہوتے رہے ہیں۔ اپریل کے آخر تک ان اقدامات کو جاری رکھنا ایک مثبت اقدام ہے۔واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے لوگوں کو اس وقت حیران کر دیا تھا جب گزشتہ ہفتے ایک ٹی وی انٹرویو میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ایسٹر کی تعطیلات سے پہلے امریکہ میں معمولات زندگی بحال ہوجائیں کیوں کہ ملک طویل شٹ ڈاون کا متحمل نہیں ہوسکتا۔صدر ٹرمپ نے لاکھوں امریکیوں کے گھروں تک محدود رہنے کے نتیجہ میں معیشت پر پڑنے والے اثرات پر مایوسی کا اظہار کیا تھا جبکہ صحت عامہ کے ماہرین کے برعکس کوروناوائرس اور فلو کا موازنہ کیا تھا۔انہوں نے کہا تھا کہ ہم ہر سال فلو کے باعث ہزاروں لوگوں سے محروم ہوتے ہیں لیکن ہر سال ملک کو بند نہیں کرتے۔گزشتہ ہفتے امریکہ میں بیروزگاری الاؤنس کے لیے 32 لاکھ 28 ہزار 300 لوگوں نے لیبر ڈپارٹمنٹ میں اپنی درخواستیں جمع کرائیں۔بے روزگار ہونے والے درخواست گزار افراد کی تعداد ماضی کے مقابلے میں پانچ گنا بڑھ چکی ہے جب کہ اس میں تیزی سے اضافہ متوقع ہے۔واضح رہے کہ دنیا کے 190 سے زائد ممالک اور خطوں میں کوروناوائرس کے سات لاکھ 24 ہزار سے زائد کیسز سامنے آچکے ہیں جب کہ اس سے 34 ہزار اموات ہوئی ہیں۔عالمی سطح پر وائرس سے اموات کی اوسط چار سے پانچ فی صد ہے تاہم کئی ممالک میں احتیاطی تدابیر اختیار نہ کرنے سے وائرس تیزی سے پھیلا ہے اور ان ممالک میں اموات کی شرح بھی بہت زیاد ہے۔