امریکہ کا ہندوستان‘ پاکستان پر بات چیت کے ٹیبل پر آنے کے لئے زور

,

   

اسلام آباد۔امریکہ محکمہ اسٹیٹ نے ہندوستان او رپاکستان دونوں سے کہا کہ وہ تعلقات کو معمول پر لانے کی منشاء کے ساتھ زیر التوا معاملات کو حل کریں اور راست بات چیت میں شامل ہوجائیں۔

حالیہ عرصہ میں ہندوستان سے شکر او رکپاس کی برآمد کو منظوری دینے پھر اس کو منسوخ کرنے پر تبصرے کا حوالہ دیتے ہوئے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہاکہ مذکورہ امریکی نیوکلیئر طاقت کے حامل دونوں پڑوسی ممالک کی راست بات چیت کی حمایت کرے گا۔

انہوں نے کہاکہ ”خاص طور سے اس پر میں کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتاہوں۔ میں جو کچھ کہہ رہاہوں وہ یہ ہے کہ ہم حساس موضوعات پر ہندوستان او رپاکستان کے مابین راست با ت چیت کی حمایت میں بدستور جاری رکھیں گے“


تجارتی معاہدات
وزیراعظم نریندر مودی کی زیر قیادت حکومت ہند کی جانب سے ارٹیکل370اور 35اے کو ہٹاتے ہوئے جموں کشمیر کے خصوصی موقف کو برخواست کرنے اور ریاست کو دو مرکز کے زیر قیادت علاقوں میں تبدیل کرنے کے بعد پاکستان نے اگست2019میں ہندوستان کے ساتھ تجارتی معاہدات کو منسوخ کردیاتھا۔

اس پر پاکستان نے فوری ردعمل پیش کرتے ہوئے اسلام آباد میں متعین ہندوستانی سفیر کو وطن واپس لوٹاتے ہوئے سفارتی تعلقات منقطع کرلیا‘ سرحدیں بند کریں‘ ویزوں کو نامنظور کردیا اور تجارتی معاہدات کو منسوخ کردیاتھا۔

پاکستان کی مانگ تھا کہ 5اگست2019کو حکومت ہند کی جانب سے لئے گئے مذکورہ فیصلوں کی واپسی تک ہندوستان سے کوئی بات چیت نہیں کی جائے گی


ایل او سی پر جنگ بندی
تاہم پالیسی میں ایک تبدیلی حال ہی میں دیکھی گئی جب دونوں جانب سے باہمی رضامندی کے ذریعہ خط قبضہ(ایل او سی) پر جنگ بندی دیکھنے کو ملی‘ جس کی وجہہ سے کشیدگی میں بڑی حد تک کمی ائی ہے۔

اسی کے ساتھ مودی کے اپنے پاکستانی ہم منصب عمران خان کو امن اور امید کے اظہار پر تحریر کردہ مکتوب نے بھی منفی امیدیں پیدا کیں۔

خان نے بھی اس طرح کے جذبات کے ساتھ جوابی مکتوب روانہ کیا‘ اور بات چیت کی دعوت دی تاکہ دونوں ممالک کے درمیان میں طویل مدت سے جاری تنازعات کو ختم کیاجاسکے