امولیہ کے گھر پر حملے کے بعد پولیس سکیورٹی تعینات

,

   

پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانے والی لڑکی کیخلاف غداری کا مقدمہ، 14 دن کیلئے عدالتی تحویل

پولیس نے فیس بُک پوسٹ تلاش کرلیا
امولیہ نے کئی پڑوسی ممالک کو زندہ باد لکھا تھا
کسی کو زندہ باد کہنے سے اس ملک کے نہیں ہوجاتے
جو کہنا تھا کہہ چکی، ابھی سنگھی اپنے تبصرے شروع کریں

بنگلورو 21 فروری (سیاست ڈاٹ کام) کرناٹک کے ضلع چکمگلور میں ’پاکستان زندہ باد‘ کے نعرے لگانے والی لڑکی امولیہ لیونا کے گھر پر دائیں بازو کے کارکنوں کی طرف سے مبینہ حملہ کئے جانے کے بعد پولیس سکیورٹی تعینات کردی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق عوام کے ایک گروپ نے کوپل کے قریب گلسے گڈے میں واقع اس کے گھر کو نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجہ میں کھڑکیوں کو نقصان پہونچا تھا۔ جس کے بعد امولیہ کے والد وازی نے پولیس میں شکایت درج کروائی تھی اور پولیس کی طرف سے سکیورٹی فراہم کی گئی تھی۔ اس دوران ایک ویڈیو منظر عام پر آیا ہے جس میں عوام کے ایک گروپ کو جو دائیں بازو کے کارکن تھے، وازی نے اُس کی بیٹی کے رویہ، عادات و اطوار کے بارے میں پوچھ گچھ کررہے تھے۔ ان افراد نے وازی کو ’بھارت ماتا کی جئے‘ کے نعرے لگانے کے لئے بھی مجبور کیا تھا اور یہ نعرے بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئے۔ واضح رہے کہ جمعرات کو کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسدالدین اویسی کی موجودگی میں ’دستور بچاؤ‘ کے بیانر تلے منعقدہ ایک جلسہ میں امولیہ لیونا نے ’پاکستان زندہ باد‘ کے نعرے لگائی تھی۔ اس لڑکی کو شہ نشین سے ہٹاتے ہوئے پولیس نے غداری کے الزامات کے تحت گرفتار کرتے ہوئے مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا تھا۔ جہاں سے اُس کو 14 دن کے لئے عدالتی تحویل میں دیدیا گیا۔ امولیہ کا ایک پوسٹ 16 فروری کا منظر عام پر آیا تھا جس میں اُس نے کئی پڑوسی ممالک کو زندہ باد لکھا تھا اور یہ بھی کہا تھا کہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ ان ممالک کی نہیں ہوجاتی۔ امولیہ لیونا نے کنڑا زبان میں لکھا تھا کہ ’ہندوستان زندہ باد‘ ، ’پاکستان زندہ باد‘ ، ’افغانستان زندہ باد‘ ، ’چین زندہ باد‘ ، ’نیپال زندہ باد‘ … اور جو بھی ممالک ہیں ان تمام ممالک کو زندہ باد‘۔ اس لڑکی نے مزید لکھا ’بچوں کو یہ سکھایا جانا چاہئے کہ ارض وطن کیا ہوتی ہے، اس کا مطلب کیا ہوتا ہے لیکن بچوں کی طرح ہم یہ کہتے ہیں کہ آپ کے ملک کا مطلب جہاں لوگ رہتے ہیں بتایا جاتا ہے‘۔ امولیہ نے مزید لکھا تھا کہ ’عوام کو بنیادی بلدی سہولتیں ملنا چاہئے۔ اُنھیں بنیادی حقوق ملنا چاہئے۔ تمام ملکوں کی حکومتیں اپنے عوام پر بہتر انداز میں توجہ دیں۔ ان تمام کے لئے زندہ باد جو عوام کی خدمت کررہے ہیں‘۔ اس 19 سالہ لڑکی نے لکھا تھا کہ محض زندہ باد کہہ دینے سے کوئی دوسرے ملکوں کا نہیں ہوجاتا۔ وہ (امولیہ) کسی دوسرے ملک کی نہیں ہوگی۔ اس نے لکھا تھا کہ ’قانون کے مطابق میں ہندوستانی شہری ہوں، اپنے ملک کا احترام کرتی ہوں اور یہاں کے عوام کی خدمت کرنا میرا فرض ہے۔ مَیں یہ کرتی رہوں گی دیکھئے آر ایس ایس کے لوگ کیا کرتے ہیں۔ امولیا نے آخر میں لکھا تھا کہ ’مجھے جو کہنا تھا کہہ چکی ہوں۔ اب سنگھی اپنے تبصرے شروع کریں‘۔