امیت شاہ کے بیان کی مذمت

,

   

نئی دہلی: وزیر داخلہ امیت شاہ نے کلکتہ میں گذشتہ دنوں پناہ گزینوں کے تعلق سے جو بیان دیا ہے ا س کی نہ صرف مذمت کی جارہی ہے بلکہ اس کو قانونی طور پر غلط قرار دیا جارہا ہے۔ امیت شاہ نے کلکتہ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو ہندو، سکھ، جین، بودھ، کرسچن پناہ گزیں ہم ان کو جانے نہیں دیں گے اور بقیہ جو درانداز ہیں ان کو ہم رہنے نہیں دیں گے۔

جمعیۃ علماء ہند اور آمسو کے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ فضیل ایوبی نے کہا کہ سٹیزن شپ ترمیمی بل 2016ء میں مودی حکومت کی جانب سے پیش کیاگیا تھا او راس میں ہی یہ بات واضح کردی گئی تھی کہ ہندو، سکھ، بودھ اور جین جو افغانستان، پاکستان او ربنگلہ دیش میں ستائے جارہے ہیں اگر وہ ہندوستان آتے ہیں تو ہم ان کوشہریت کا درجہ دیں گے لیکن اس مرتبہ امیت شاہ نے کرسچن (عیسائی) کا اضافہ کردیا ہے لہذا اب بقیہ میں مسلمان آتے ہیں۔ فضیل ایوبی نے کہا کہ این آر سی ایک الگ معاملہ ہے او رنئی سٹیزن شپ قانون وہ ایک الگ معاملہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ این آر سی معاملہ صرف ریاست آسام تک محدود تھا اور یہ اس لئے ہوا کہ یہاں کے لوگوں نے دراندازی کے خلاف تحریک چلائی تھی اور 1948ء میں طویل تحریک کے بعد ایک معاہدہ ہوا تھا جس میں این آر سی کی بات سامنے آئی تھی لیکن آسام کے علاوہ دوسرے ریاستوں میں ایسی کوئی تحریک نہیں چلائی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے کہا کہ ہم پہلے سٹیزن شپ ترمیمی بل لائیں گے، اس کے بعد این آر سی لائیں گے اب دیکھنا ہے کہ پارلیمنٹ میں کس طرح کا ترمیمی بل آتا ہے او ر کیا بحث ہوتی ہے۔