انٹرنیشنل ایر پورٹ کی موجودگی کے باوجود شمس آباد ہنوز پسماندہ

   

حیدرآباد ۔ 30 ۔ جنوری : ( سیاست نیوز ) : شمس آباد میں انٹرنیشنل ایرپورٹ ہونے کے باوجود شمس آباد میونسپلٹی کے عوام کو بنیادی ضرورتوں کے مسائل کا سامنا ہے ۔ بشمول محفوظ پینے کے پانی کی قلت ، ڈرینج سسٹم نہ ہونا ، غیر قانونی لے آوٹس وغیرہ ۔ شمس آباد پہلے گرام پنچایت تھا اور اسے حال میں میونسپلٹی بنایا گیا ہے ۔ یہ میونسپلٹی شمس آباد ، گولہ پلی ، اوٹ پلی ، تونڈا پلی ، کوتوال گوڑہ اور ساتمرائی پر محیط ہے ۔ حالانکہ یہ میونسپلٹی ریاست کے دارالحکومت حیدرآباد سے قریب ہے پھر بھی یہاں کے لوگوں کو محفوظ پینے کے پانی کی قلت کا سامنا ہے ۔ اس لیے مقامی لوگوں کو پینے کا پانی خریدنا پڑتا ہے اور وہ دیگر استعمال کے لیے زیادہ تر بورویلس پر انحصار کرتے ہیں ۔ بورویل کے پانی کو ایک اوور ہیڈ ٹینک میں اسٹور کر کے ہفتہ میں ایک مرتبہ سربراہ کیا جاتا ہے ۔ اتھارٹیز کرشنا کا پانی فراہم کیا کرتے تھے جو چند دن سربراہ کیا گیا اور اسے بھی اب روک دیا گیا اور اب میٹر ورک ہورہا ہے ۔ مقامی لوگوں نے یہ بات بتائی اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہاں مشن بھاگیرتا یا کوئی اور دوسری اسکیم نہیں ہے ۔ پینے کے پانی کی قلت کے علاوہ شمس آباد میونسپلٹی میں ڈرینج کا کوئی مناسب نظام نہیں ہے ۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ڈرینج سسٹم کے لیے کوئی آوٹ لیٹ نہیں ہے ۔ لہذا ڈرینج کا پانی زیر زمین جاتا ہے یا جھیلوں میں جاتا ہے ۔ ایک مقامی شخص ، خانگی ملازم آر سریدھر ریڈی نے کہا کہ جب ہمارے گاؤں میں انٹرنیشنل ایرپورٹ آیا تو ہم نے سوچا تھا کہ یہاں بہت ترقی ہوگی لیکن ہم نے ایر پورٹ کو مربوط کرنے والی ایک سڑک اور چند فنکشن ہالس کے سوائے کوئی ترقی نہیں دیکھی اور کہا کہ پہلے یہاں صرف ایک فنکشن ہال ہوا کرتا تھا اب پی وی این آر ایکسپریس وے اور فورلین روڈ کی وجہ اس میونسپلٹی سے ایک مربع کلومیٹر کے اندر 13 فنکشن ہالس ہیں ۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ گذشتہ چند برسوں کے دوران گرام پنچایت / میونسپلٹی میں غیر قانونی لے آوٹس بن گئے ہیں ۔ مقامی کرانہ شاپ مالک جی سبھاش نے کہا کہ ’ عہدیدار آتے ہیں اور نام کی خاطر نوٹسیس جاری کرتے ہیں ۔ اور بعد میں غیر قانونی لے آوٹس یا غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کوئی کارروائی کرنا گوارا نہیں کرتے ہیں ۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ کاپو گڈہ ، آر بی نگر اور مشن کمپاونڈ جیسے علاقوں میں کئی غیر قانونی لے آوٹس آگئے ہیں ۔ شمس آباد کے سابق سرپنچ آر سدھیشور نے کہا کہ ’ نام کی خاطر ہمارے یہاں انٹرنیشنل ایرپورٹ ہے لیکن اس سے ہم کو ایک ’ نیا پیسہ ‘ حاصل نہیں ہوتا ہے ۔ جی ایم آر نے حکومت سے ایک جی او حاصل کرتے ہوئے گرام پنچایت کو ٹیکس ادا کرنے سے استثنیٰ حاصل کیا ہے ۔ اگر پنچایت کو ایرپورٹ سے ٹیکس وصول ہوتا تو یہاں کئی ترقیاتی کام ہوتے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ شمس آباد میں ترقی نہ ہونے کا اصل مسئلہ جی او III ہے ۔ یہ جی او اس بلدیہ میں ترقی میں رکاوٹ بن گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف تو حکومت جی او III کے تحت آنے والی زمین پر ایرپورٹ کی توسیع اور آر جی آئی اے پولیس اسٹیشن کی تعمیر کی اجازت دیتی ہے لیکن دوسری طرف عام لوگوں کو راحت فراہم کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی جاتی ہے ‘ ۔۔