اوورسیز اسکالر شپس کا اپ ڈیٹ ، رقم کھاتوں میں نہیں پہونچی

   


محکمہ اقلیتی بہبود اور محکمہ فینانس پر گمراہ کرنے کا الزام ، درخواست گذار تشویش کا شکار
حیدرآباد۔22۔ستمبر(سیاست نیوز) محکمہ اقلیتی بہبود طلبہ اور اولیائے طلبہ کو گمراہ کر رہا ہے یا محکمہ فینانس کی جانب سے اسکالر شپس کی اجرائی کے دعوے کے ذریعہ طلبہ کو گمراہ کیا جا رہاہے ! حکومت تلنگانہ کی اوورسیز اسکالرشپس سے استفادہ کرنے والے طلبہ کے کھاتوں میں رقومات کی منتقلی کے آن لائن اسٹیٹس آچکے ہیں لیکن ان کے کھاتوں میں یہ رقومات جمع نہیں ہوئی ہیں ۔ اوورسیز اسکالر شپس کی رقومات جب جاری کی جاچکی ہیں تو کھاتوں میں کیوں نہیں پہنچ پائی ہیں اس بات کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کی جانی ضروری ہے۔ تلنگانہ حکومت کی جانب سے جاری کی جانے والی چیف منسٹر اسکالر شپس کی رقومات کی اجرائی میں ہونے والی تاخیر طلبہ کے لئے مسائل کا سبب بننے لگی ہے ۔ محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے سال 2020 کے میں منظور کی گئی درخواستوں کی رقومات اب تک جاری نہیں کی گئی ہیں جبکہ ریاستی حکومت اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے سلسلہ میں کئے جانے والے دعوؤں میں شادی مبارک کے علاوہ اوورسیز اسکالر شپس کو کافی اہمیت کے ساتھ پیش کرتی ہے لیکن 2020 میں منظور کی گئی اسکالر شپس اگر کورس کی تکمیل تک جاری نہیں کی جاتی ہے تو ایسی صورت میں طلبہ یا اولیائے طلبہ کس طرح سے بھاری فیس ادا کرسکتے ہیں! ریاست میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والوں کی فیس بازادائیگی میں کی جانے والی تاخیر کے سبب ہونے والے مسائل سے اپنے ملک میں رہنے والے طلبہ کسی بھی طرح سے نمٹ سکتے ہیں لیکن بیرون ملک اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کو ان مسائل کے سبب مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور اولیائے طلبہ و سرپرستوں کو اپنے بچوں کی مشکلات کو دور کرنے کے لئے حج ہاؤزاور ڈائریکٹر مائیناریٹی ویلفیر کے چکر کاٹتے ہوئے دیکھا جا رہاہے۔ کورونا وائرس لاک ڈاؤن کے بعد سال 2020 میں ریاستی حکومت کی جانب سے چیف منسٹر اوورسیز اسکالر شپس کے لئے درخواستوں کی وصولی کے بعد جو صورتحال پیدا ہوئی ہے اس کے مطابق طلبہ کو آن لائن موصول ہونے والی تفصیلات میں محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے یہ دعویٰ کیا جا رہاہے کہ ان طلبہ کی اسکالر شپس کی رقومات جاری کردی گئی ہیں لیکن طلبہ اور ان کے والدین و سرپرستوں کا کہناہے کہ ان کے کھاتوں میں اب تک رقومات جمع نہیں ہوپائی ہیں جو کہ ان کے لئے انتہائی تکلیف دہ ہے۔طلبہ کا کہناہے کہ وہ اپنی فیس ادائیگی کے لئے معمولی کام کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں اور ان کاموں کے ذریعہ حاصل ہونے والی آمدنی سے وہ فیس ادا کررہے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق بیرون ملک موجود طلبہ کے رشتہ دار اور اولیائے طلبہ و سرپرست روزانہ حج ہاؤز میں واقع ضلع اقلیتی بہبود عہدیدارسے ملاقات کی کوشش کر رہے ہیں اور ان کے دفتر کی جانب سے یہ کہا جا رہاہے کہ جلد رقومات منتقل کردی جائیں گی۔ اسی طرح کئی اولیائے طلبہ و سرپرست تلک روڈ ‘ عابڈس پر واقع ڈائریکٹر محکمہ اقلیتی بہبود کے دفتر سے رجوع ہورہے ہیں لیکن انہیں اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقات کا موقع نہیں مل رہا ہے ۔ سال 2020 کے اسکالرشپس کی اجرائی عمل میں نہ لائے جانے سے اس بات کا اندازہ ہوتا ہے کہ محکمہ اقلیتی بہبود کی کارکردگی کی رفتار کیا ہے اور وہ کس انداز میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔بتایاجاتا ہے کہ بعض عہدیداروں کے بینک ملازمین کے ساتھ ساز باز کی وجہ سے بھی منظورہ رقومات کی منتقلی میں تاخیر ہورہی ہے حالانکہ اس سلسلہ میں کوئی ٹھوس ثبوت نہیںہے لیکن اولیاء طلبہ و سرپرستوں کا الزام ہے کہ جب حکومت کی جانب سے منظورہ رقم جاری کئے جانے کی اطلاع اپ ڈیٹ کردی گئی ہے تو رقومات کی منتقلی میں ہونے والی تاخیر کئی شبہات کو پیداکرنے کا سبب بنتی ہے۔م