اوکھلا کی عمارت میں لگی آگ سے فائیر انجن کے عملے نے چھ عورتوں اور ایک بچے کی جان بچائی

,

   

چیف فائیرافیسر (دہلی فائیر سروس) اتل گرگ نے کہاکہ تین کاریں اور چھ دوپہیوں والے گاڑیاں جلکر خاکستر ہوگئیں۔مذکورہ عمارت کالفٹ نظام خراب ہوگیاتھا او رچوروں منزلوں کو گہرے دھویں نے اپنی لپیٹ میں لے لیاتھا

نئی دہلی۔کم سے کم سات لوگوں ساوتھ دہلی کی ابولفضل انکلیو کی چھ منزلہ عمارت کی پارکنگ علاقے سے چہارشنبہ کی اولین ساعتوں میں اٹھی آگ سے بچالیاگیا ہے۔

چیف فائیرافیسر (دہلی فائیر سروس) اتل گرگ نے کہاکہ تین کاریں اور چھ دوپہیوں والے گاڑیاں جلکر خاکستر ہوگئیں۔

مذکورہ عمارت کالفٹ نظام خراب ہوگیاتھا او رچوروں منزلوں کو گہرے دھویں نے اپنی لپیٹ میں لے لیاتھا۔ فائیر افیسرس نے کہاکہ تقریبابیس لوگوں نے متصل عمارت کی چھت پر کود کر اپنی جان بچائی وہیں چھ عورتوں او رایک بچے کوآگ سے باہر نکالا گیا۔ گرگ نے کہاکہ ”واقعہ میں کوئی زخمی نہیں ہوا ہے“۔

کچھ ماہ قبل اسی طرح کا واقعہ اسکے پڑوس میں 26مارچ کے روز پیش آیاتھا جسمیں دو رشتہ کے بھائیوں جس کی عمر 6اور7سال تھی ہلاک ہوگئے تھے۔

گرگ نے کہاکہ صبح3:30کے قریب چہارشنبہ کے لوگ آگ کا احساس ہوا‘ اور مزیدکہاکہ گرونڈ فلور پرپارکنگ میں لگے الکٹراک میٹر میں پیش آیا شرٹ سرکٹ نے آگ میں شدت پیدا کردی ہوگی۔

ایک مقامی عادل قریشی نے کہاکہ آگ کی شعلوں میں اس وقت شدت پیدا ہوگئی جب ایک پلنگ کو آگ لگی۔ قریشی نے کہاکہ ”مذکورہ عمارت میں رہنے والے 27لوگوں کو اس وقت آگ کی شدت کا احساس ہوا جب تین کاروں‘ چار موٹر سیکلوں اور دو اسکوٹرس جو پارکنگ میں کھڑی تھیں آگ کے شعلوں کی لپیٹ میں آگے“

۔قریشی نے کہاکہ ”جب تک پہلی دو منزلوں پر آگ کے شعلے پہنچے اور دھواں تیز ہوگیا‘ عمارت میں مقیم لوگو ں کے لئے سیڑھوں سے نیچے آنے کا راستہ نہیں بچاتھا۔ وہ چھت پر گئے اور مدد کے لئے چلانے لگے“۔

دہلی فائیر سرویس کے ایک اسٹنٹ سب ڈویثرنل افیسر محمود نے کہاکہ جب تک فائیرعملہ موقع پر پہنچتا عمارت کے زیادہ تر لوگ پڑوس کی عمارت پر چھلانگ لگاچکے تھے۔

محمودنے کہاکہ ”مگر دس عورتیں اور ایک دس سال کا بچہ چھ فٹ کی چھلانگ لگانے کے اہل نہیں تھے“۔

انہوں نے کہاکہ اندر پھنسے لوگ بالکونے او رچھت سے مددکے لئے چلارہے تھے۔ کچھ عورتیں چھٹی منزل کی بالکونی سے چھلانگ لگانا چاہتے تھے مگر ہم نے انہیں ایسا کرنے سے روک دیا“۔

بچاؤ کے کام کے لئے محکمہ نے گاڑی پر لگی 35فٹ کی سیڑھی کا استعمال کیا۔محمود نے کہاکہ ”پھنسی ہوئے لوگوں کو سیڑھی پر سے نیچے اتارانے کے دوران حفاظتی بیلٹس سے باندھ دیاگیاتھا۔بچاؤ سے قبل ایک جوڑے کو خصوصی کرسی پر باندھنا بھی پڑا تھا“۔

حالانکہ ابولفضل انکلیونہایت تنگ گلیوں میں ہے‘ خوش قسمتی کی یہ بات رہے کہ فائیرعملے کو زیادہ مشکلات پیش نہیں ائے کیونکہ یہ گلی کی دوسری عمارت ہی تھی۔ گرگ نے کہاکہ ”اس کی وجہہ سے بچاؤ کے کام میں تیزی لائی گئی“