اویسی نے وزیراعظم کے نام مکتوب لکھا‘ گلوان وادی بحران کے لئے ٹہرایا ذمہ دار

,

   

حیدرآباد۔ چین کے ساتھ جاری بحران جس میں 20جوانوں کی موت ہوگئی ہے کا وزیراعظم نریندر مودی کو جمعہ کے روزاے ائی ایم ائی ایم صدر اسد الدین اویسی نے ذمہ دار ٹہرایا ہے۔

اویسی جس کی پارٹی کل ہند مجلس اتحاد المسلمین (اے ائی ایم ائی ایم)کو وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں لداخ بحران پر منعقدہ کل جماعتی اجلاس میں مدعو نہیں کیاگیا تھا‘ وزیراعظم کے نام ایک مکتوب لکھا ہے۔

مذکورہ حیدرآباد رکن پارلیمنٹ نے لکھا ہے کہ ”اس بحران کے لئے‘ سیاسی‘ منصوبہ سازی اور فوجی قیادت میں آپ پر عائد ہوتا ہے جو آپ کے زیر نگرانی ہے۔ بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ چین کے ڈائزن کے ساتھ حل کرنے میں آپ ناکام ہوگئے ہیں“۔ا

ویسی نے کہاکہ جو لوگ مارے گئے ہیں ان کی زندگیاں رائیگاں نہیں جاسکتی ہیں اور بدلہ لینے کا بہتر طریقے گلوان اور پانگوؤن سو نہر کی چین کے ہاتھوں مقبوضہ علاقے کی بازیابی ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت ملک سے چینی داراندازی‘ فیصلہ سازی میں ہوئی غلطیوں اورچینی قبضے سے ہندوستانی خطہ کو ہوئے نقصان کے متعلق حقائق سے ملک کو واقف کروائے۔

مکتوب میں انہوں نے خطے اور ہندوستان جانی کو نقصان پہنچانے والے سلسلہ وار واقعات پر نظر کے لئے ایک آزاد جائزہ کمیٹی کی اویسی نے مانگ بھی کی ہے۔انہوں نے لکھا کہ”حکومت کو چاہئے کہ وہ وائٹ پیپر کے ذریعہ کمیٹی کے حقائق کو شائع کرے اور لوگوں تک اس کی رسائی کو یقینی بنائے“۔

سال2014مئی کے بعد سے چین کے قبضہ کے قبضے میں ہندوستان کا کتنا علاقہ آیاہے‘ کتنے سکیورٹی جوانوں نے چین کی دراندازی کی وجہہ سے جان گنوائی ہے‘ کتنے مرتبہ چین سے بات چیت ہوئی ہے‘ بات چیت سے کتنی امید پیدا ہوئی ہے‘

حالیہ دنوں میں ہوئی کشیدگی کی وجہہ سے جانے والی 20جوانوں کی زندگیوں کا کون ذمہ دار ہے‘ چین دستوں کی جانب سے نگرانی کرنے والے افیسر پر گولیاں داغی جارہی تھی تب کیوں ہندوستانی سپاہیوں کو گولیاں چلانے کی اجازت نہیں دی گئی۔

چینی حمل ونقل پر کیا اطلاعات ہیں‘ اور کیا چین نے ائینی موقف میں ترمیم کے ذریعہ لداخ کو مرکز کے زیر اقتدار علاقے میں تبدیل کرتے ہوئے دوطرفہ معاہدے کی خلاف ورزی کرنے کی ہندوستان سے کوئی بات کی ہے۔اس طرح کے سوالات پروضاحت فراہم کی جانی چاہئے“۔

کل جماعتی اجلاس میں طلب نہیں کئے جانے پر اے ائی ایم ائی ایم کے صدر نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ ایم پی نے لکھا کہ ”ایک ایسے وقت میں جب قومی رائے اور متحدہ ردعمل کی صرورت ہے‘ یہ بدبختی کی بات ہے کہ اجلاس میں اے ائی ایم ائی ایم کو مدعو نہیں کیاگیاہے۔ مدعوین کے انتخابات کا طریقہ کار نسل پرستی کی وضاحت کرتا ہے۔

مدعو سیاسی جماعتوں کو صرف ان لوگوں تک محدود رکھنا بے بنیاد ہے جس کے پاس پانچ لوک سبھا ایم پی ہیں‘ کابینی وزرا کے ساتھ پارٹیاں ہیں اور قومی پارٹیوں جنہیں تسلیم کیاگیاہے۔ حالات کی ضرورت مذکورہ حکومت کو ایک ایم پی کی پارٹی کو شامل کرنا ہے“۔

اویسی نے کہاکہ اے ائی ایم ائی ایم ایک چھوٹی سیاسی جماعت ہوسکتی ہے مگر کیونکہ اس کے صدر ایک پہلی کچھ اراکین پارلیمنٹ میں سے ہیں جنہوں نے پچھلے پانچ ہفتوں سے ہندوستانی خطہ پر چین کے قبضے کا مسئلہ اٹھایا ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ ”غیر ملکی فوج کی دراندازی اور ہمارے خطہ پر ان کا قبضہ ایک قومی چیالنج ہے اور اس سے جب ہی نکلا جاسکتا ہے تب سیاسی جماعتوں کو بھروسہ میں لیں“