آسٹریلیا: افغان قیدیوں کی ہلاکتوں پر 10 فوجیوں کو برطرفی کا نوٹس

   

کینبرا : آسٹریلیائی نشریاتی کارپوریشن (اے بی سی) کی رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا کی فوج نے افغانستان میں غیر قانونی ہلاکتوں کے مصدقہ شواہد پر رپورٹ کے اجراء کے بعد اسپیشل فورس کے 10 جوانوں کو معطل کرنے کے نوٹس جاری کردیے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے شائع ہونے والی ایک علیحدہ رپورٹ میں اس بات کے ثبوت موجود تھے کہ آسٹریلیائی فوج کے 19 فوجیوں نے 39 غیر مسلح افغان قیدیوں اور عام شہریوں کو ہلاک کیا تھا۔ اس رپورٹ میں ان 19 فوجیوں میں سے کسی کی شناخت نہیں کی گئی تھی جو انسپکٹر جنرل آف ڈیفنس کی جانب سے مقرر کردہ ایک جج نے لکھی تھی۔ 19 موجودہ اور سابق فوجیوں کو مقدمات کا سامنا کرنے کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔ فوری کارروائی کے دوران اے بی سی نے کہا کہ 10 فوجیوں کو باضابطہ طور پر نوٹیفائی کیا گیا کہ انہیں برطرف کردیا جائے گا۔ نشریاتی ادارے نے 10 میں سے کسی کی شناخت نہیں بتائی تاہم کہا کہ یہ سب گواہ یا سہولت کار تھے لہذا ممکنہ فوجداری الزامات کے لیے بھیجے گئے 19 افراد میں شامل نہیں۔ محکمہ دفاع نے فوری طور پر معاملے پر تبصرے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔ اے بی سی نے کہا کہ 10 فوجیوں کے پاس برطرفی کے نوٹس کا جواب دینے کے لیے کم از کم 14 روز کا وقت ہوگا۔ تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ آیا ان میں سے کسی کو بھی قانونی نمائندگی حاصل ہے یا نہیں۔ آسٹریلیائی فوج کے اعلیٰ ترین عہدیدار نے اس رپورٹ کے جاری کیے جانے کے بعد گزشتہ ہفتے افغانستان سے معذرت کی تھی۔ آسٹریلیائی فوج نے امریکی زیر قیادت فورسز میں شامل ہونے کیلئے اپنی فوج بھیجی تھی جس نے مل کر 2001 میں افغانستان میں طالبان کے خلاف لڑائی کا آغاز کیا تھا۔ افغانستان میں نیٹو کے تحت کئی ملکوں کی افواج نے مخالف طالبان آپریشنس میں حصہ لیا ہے۔ تقریباً دو دہوں میں متعدد ملکوں کے فوجیوں پر ظلم و ستم ڈھانے کا الزام عائد ہوا ہے۔