اٹلی میں ایمرجنسی نافذچھ فٹ بلند سیلابی لہروں نے سیاحتی شہر وینس کو متاثر کر دیا۔

,

   

گذشتہ پچاس سال میں آنے والی سب سے بڑی مدوجزر کے بعد وینس کا 80 فیصد حصہ پانی کے زد میں آچکا ہے، اٹلی کے وزیراعظم گیوزیپے کونٹے نے اس سیلاب کو ’ملک کے دل کو دھچکا‘ قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ حکومت فنڈز اور وسائل کی فراہمی کے لیے تیزی سے کام کرے گی۔

بدھ کے روز سیلاب زدہ علاقوں کے دورے کے بعد انھوں نے فیس بک پر اپنی پوسٹ میں لکھا: ’شہر میں ہونے والے نقصان کو دیکھ کر تکلیف ہوتی ہے، شہر کے فنونی ورثے کو نقصان پہنچا ہے جبکہ تجارتی سرگرمیاں بھی متاثر ہیں۔

مدوجزر کی نگرانی پر معمور ادارے کے مطابق پانی کی لہروں کی اونچائی 1.87 میٹر یا چھ فٹ تک ریکارڈ کی گئی ہے۔ سنہ 1966 میں آخری مرتبہ بلند سے بلند لہر کی اونچائی 1.94 میٹر تھی۔

وینس میں آئے طوفان کے بعد سامنے آنے والی تصاویر ظاہر کرتی ہیں کہ مشہور سیاحتی مقام مکمل طور پر زیرِ آب ہیں اور لوگوں کو سیلابی پانی سے گزرتے دیکھا جا سکتا ہے۔خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعرات کے روز بہت سے میوزیم بند رہے۔

وینس کا سب سے نشیبی علاقہ سینٹ مارکس سکوائر اس صورتحال سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ دستیاب ریکارڈ کے مطابق گذشتہ 12 صدیوں میں سینٹ مارکس باسیلیکا چھٹی مرتبہ زیرِ آب آیا ہے۔

سینٹ مارکس کونسل کے ایک ممبر پیرپاؤلو کیمپسترینی نے بتایا کہ گذشتہ 20 برسوں میں یہ چوتھی مرتبہ سیلابی صورتحال کا سامنا ہے۔وینس شہر اٹلی کے شمال مشرقی ساحل سے دور ایک جھیل کے اندر 100 سے زیادہ جزائر پر مشتمل ہے۔

جزیرہ پیلسٹرینا میں دو افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ایک شخص اس وقت کرنٹ لگنے سے ہلاک ہوا جب اس نے اپنے گھر میں پمپ کو چلانے کی کوشش کی جبکہ دوسرے شخص کی لاش کسی اور علاقے سے ملی ہے۔

وینس کے میئر لویگی بروگنارو کا کہنا ہے ’صورتحال بہت ڈرامائی ہے۔ ہم حکومت سے مدد کی اپیل کرتے ہیں۔ نقصان بہت زیادہ ہو گا۔ یہ موسمیاتی تبدیلی کا شاخسانہ ہے۔‘پورے شہر میں لوگ سیلابی پانی میں مشکل سے چلتے نظر آ رہے ہیں

بہت سے کاروبار متاثر ہوئے ہیں۔ کئی ریستورانوں اور کھانے پینے کی دکانوں کے باہر میز اور کرسیاں سیلابی پانی میں تیرتی نظر آ رہی ہیں۔دکانوں میں مزید نقصان سے بچنے کے لیے دکاندار اپنا سامان سیلابی پانی سے بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

وینس میں تین آبی بسیں ڈوب چکی ہیں تاہم سیاح اس حالات میں بھی اپنی سیاحت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ایک فرانسیسی جوڑے نے خبررساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں شہر کے اطراف میں رکھے لکڑی کے کچھ پلیٹ فارم الٹ جانے کے بعد انھوں نے ’موثر طور پر تیراکی کی۔

سنہ 2003 سے شہر کو سیلاب سے محفوظ رکھنے کا ایک منصوبہ زیرِ غور ہے تاہم اب لاگت میں اضافہ ہونے سے یہ منصوبہ سکینڈلز اور تاخیر کا شکار ہے۔ اس منصوبے کے تحت شہر میں بہت سے تیرتے ہوئے گیٹس بننے ہیں تاکہ بلند ہوتی لہروں سے شہر کو محفوظ رکھا جا سکے۔منگل کو اٹلی میں موسلادھار بارش ہوئی جبکہ آئندہ دنوں میں بھی خراب موسم کی پیش گوئی ہے۔