اپوزیشن قائدین کے دورہ کشمیر پر مایاوتی کی تنقید

   

لکھنؤ:26 اگست(یواین آئی) بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) سپریمو مایاوتی نے پیر کو کانگریس سمیت دیگر اپوزیشن پارٹیوں کو بغیر اجازت کشمیر کا دورہ کرنے پر اپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن نے اپنی اس حرکت سے مرکز اور جموں وکشمیر کے گورنر کو غیر ضروری سیاست کرنے کا موقع فراہم کیا ہے۔ بی ایس پی سپریمو نے پیر کو اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ ‘‘جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے بعد کشمیر کے جو حالات ہیں ان کے معمول پر آنے میں تھوڑا وقت ضرور لگے گا اس کا تھوڑا انتظار کیا جائے تو بہتر ہے جسے عدالت نے بھی قبول کیا ہے ۔ وہیں کانگریس اور دیگر سیاسی پارٹیوں کے لیڈران کے ذریعہ کشمیر جانے کی کوشش کی تنقید کرتے ہوئے محترمہ مایاوتی نے کہا کہ‘‘انہیں غور کرنا چاہئے کہ اس وقت انہوں نے جموں و کشمیر کا دورہ کرنے کی کوشش کر کے کیا مرکز اور جموں و کشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک کو کشمیر معاملے پر سیاست کرنے کا موقع نہیں دیا ہے ۔ آرٹیکل 370 کو مرکز کے ذریعہ ختم کئے جانے پر مرکز کی حمایت کرنے کے پارٹی کے فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر ہمیشہ سے ہی ملک میں مساوات واتحاد کے قائل رہے ہیں اس لئے جموں و کشمیر میں الگ سے دفعہ 370 کے تجویز کے حامی نہیں تھے ۔اور اسی وجہ سے بی ایس پی پارلیمنٹ میں اس دفعہ کو ہٹائے جانے کی حمایت کی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ بی ایس پی سپریمو کا یہ تبصرہ اپوزیشن لیڈران کے ایک وفد کے سنیچر کو جموں و کشمیر کے موجودہ حالات جاننے کے لئے سری نگر جانے کی کوشش کے بعد آیا ہے ۔وفد میں راہل گاندھی، غلام نبی آزاد، آنند شرما، کے سی وینو گوپال، سیتا رام یچوری، ڈی راجہ، منوج جھا، کوپیندر ریڈی، مجید میمن، تروچھی سیوا، شرد یادو اور دنیش تیواری شامل ہیں۔لیکن ان لیڈروں کو جموں و کشمیر جانے سے روک دیا گیا۔

ملحوظ رہے کہ راہل گاندھی کو گورنر ستیہ پال ملک نے کشمیر دورے کے لئے مدعو بھی کیا تھا۔