اڈانی فراڈ :گودی میڈیا اینکرس کیوں ہیں خاموش ؟

   

روش کمار
آپ جانتے ہیں کہ گودی میڈیا کے اینکرس کس طرح متعصبانہ و جانبدارانہ انداز میں پروگرامس پیش کرتے ہوئے ، حکومت چلانے والوں اور ان کے حامی صنعت کاروں کی چاپلوسی کرتے ہیں، ان کی ہاں میں ہاں ملاتے ہیں، ان کے ہر غلط کام کو اچھا قرار دیتے ہیں، ان کی ہر ناکامی کو کامیابی قرار دیتے ہیں، کوئی کسر باقی نہیں رکھتے۔ آپ جانتے ہیں کہ اکثر آئی ٹی سیل سے وابستہ عناصر پر جو الزام عائد کرتے ہیں کہ وہ اپوزیشن اور بی جے پی حکومت کے ناقدین کو Troll کرنے کیلئے فی ٹرول 2 روپئے حاصل کرتے ہیں۔ اب گودی میڈیا کے اینکرس وہی کام کرنے لگے ہیں تو ان سے آپ یہ اُمید بالکل نہ رکھیں کہ اڈانی پر جو فراڈ کے الزامات لگے ہیں، وہ ان الزامات کو لے کر حکومت سے کوئی سوال کریں گے، ایسی امید آپ بالکل بھی نہ کریں۔ ان اینکروں کی آپ حالت دیکھئے ، پہلے انہیں ایک طرح سے ایک لیڈر کے بچاؤ میں مصروف کیا گیا، وہ اس لیڈر کا بچاؤ کرتے رہے۔ اس کے بعد انہیں ایک نیا کام تفویض کیا گیا ہے۔ جس کا احساس انہیں نہیں تھا کہ بدلے میں یہ بھی آئے گا، جس طرح پیزا کے ساتھ آپ کو ایک کوک بھی مفت میں مل جاتا ہے یا جنجر بریڈ بھی مل جاتی ہے تو اس طرح ان اینکروں کو لیڈر کے ساتھ ایک ارب پتی صنعت کار بھی مل گیا ہے۔ لیڈر کا نام آپ جانتے ہیں۔ نریندر مودی ہے اور ارب پتی صنعت کار کا نام آپ جانتے ہیں۔ گوتم اڈانی ہے۔ مثال کے طور پر یہ بات میں آپ کے سامنے رکھ رہا ہوں کہ بدعنوانی اور رشوت خوری کے الزامات عائد کئے جارہے ہیں تو ایسے میں میڈیا کا کیا کام ہونا چاہئے، کیا ارب پتی کے ساتھ کھڑے رہنے کی یہ کوئی آزمائش ہورہی ہے۔ یہ بات پوری طرح سے بوگس اور جھوٹی ہے لیکن اس سے پہلے ہم ایک اور بات کہنا چاہتے ہیں۔ وہ یہ کہ اب ثبوت طلب کیا جارہا ہے۔ راہول گاندھی نے حکومت پر سنگین الزامات عائد کئے جس پر ان سے کہا جارہا ہے کہ ثبوت دیں۔ 8 سال پہلے جب بلیک منی کو لے کر آپ الزام لگا رہے تھے تو کیا آپ ثبوت دے رہے تھے۔ اب تو حکومت میں رہتے ہوئے باالفاظ دیگر حکومت کرتے ہوئے 8 سال ہوگئے تو اب ثبوت دے دیں تب آپ نے کہا کہ لوگوں کے اکاؤنٹ میں اتنے لاکھ روپئے آجائیں گے کیونکہ بیرونی ممالک کے بینکوں میں بہت بلیک منی ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا آپ نے اس سلسلے میں کوئی ثبوت فراہم کیا تھا۔ آپ 8 سال کے بعد بتادیں کہ کتنے ثبوت آپ کو ملے۔ کس کے خلاف ثبوت ملے! آخر کیوں نہیں بتا رہے ہیں آپ؟2G اسکام میں کیا ہوا ونود رائے کا قصہ آپ کو یاد ہوگا کہ کتنے صفر لگانے گئے۔ ایک لاکھ یا 2 لاکھ کروڑ روپئے کا اسکام بتایا گیا ، کوئی ثبوت ملا ، پیسہ مل گیا ؟کیا ملا تو ثبوت رکھ دیجئے۔ آپ خود اپوزیشن میں رہتے وئے جس طرح کے الزامات عائد کررہے تھے۔ 8 سال ہوگئے۔ ان الزامات کے آپ ثبوت فراہم نہیں کرسکے۔ آپ اپوزیشن کے لیڈر سے مانگ کرتے ہیں کہ اپنے الزامات کے ثبوت دیجئے۔ اب آپ کریڈٹ سوسوئس کی بات کیجئے۔ سٹی گروپ کی بات کیجئے اور اسٹانڈرڈ چارٹرڈ بینک کی بات کیجئے۔ کیا ان بینکوں نے ہنڈبرگ کی رپورٹ پر غور کرنے سے پہلے راہول گاندھی سے ثبوت مانگے تھے یا پھر ااس رپورٹ کا مطالعہ کیا اور اس رپورٹ میں انہیں سنگینی نظر آئی، اس لئے انہوں نے الگ الگ انداز کے فیصلے لئے۔ ہمیں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ یہ لوگ ہینڈن برگ سے ثبوت نہیں مانگ رہے ہیں۔ ہنڈن برگ نے جو الزامات عائد کئے ہیں، ان الزامات کی جانچ نہیں ہورہی ہے۔ کیسے ہوگی۔ اپوزیشن قائدین کے خلاف تو جانچ ہوجاتی ہے۔ کئی بار ایسے سیٹھوں کے یہاں بھی دھاوے کئے جاتے ہیں جن کا تعلق اپوزیشن قائدین سے بتایا جاتا ہے لیکن اتنے الزامات عائد کئے گئے ہیں، کیا آپ نے کبھی یہ سنا کہ ای ڈی نے اڈانی کو اپنے دفتر بلایا ہے صبح 6 بجے سے رات کے 12 بجے تک پوچھ تاچھ کی ہے۔ اڈانی کو اسٹول پر بٹھا دیا ہے۔ جب کوئی پوچھ تاچھ نہیں ہوئی ، جب حکومت نے پتہ لگانے کی کوشش نہیں کی اور ثبوت راہول گاندھی سے مانگ رہے ہیں۔ راہول گاندھی نے تو یہی کہا کہ اڈانی سیکٹر ملک کے اسٹرٹیجک شعبہ میں کام کرتا ہے۔ ایرپورٹ ہوگیا ہے، بندرگاہ ہوگیا ہے، دفاع کا شعبہ ہوگیا ہے، جن کا تعلق ملک کی سلامتی سے ہے اور اگر ان کمپنیوں میں کوئی ایسی کمپنی پیسے لگا رہی ہے یا ان کمپنیوں کا کسی ایسی کمپنی سے تعلق ہے جو ماریشیس سے چلتی ہے جو مشکوک طریقے سے چلتی ہے، جنہیں لے کر ’’وال اسٹریٹ جرنل‘‘ نے ہنڈن برگ کی رپورٹ اور عام صحافیوں نے الزامات عائد کئے ہیں کہ ماریشیس سے چلنے والی بے نامی کمپنیوں کا ان میں کردار ہے تو کیا اس سے حکومت کو چوکس نہیں ہونا چاہئے۔ ملک کی سلامتی کے نام پر مذہب کے نام پر صحافت کا دھرم مٹانے والے یہ گودی میڈیا اینکر اس بارے میں چوکس کیوں نہیں ہیں۔ اگر اڈانی پر الزامات عائد کئے جارہے ہیں تو وہ اس کی جانچ کرسکتے ہیں لیکن نہیں کررہے ہیں۔ آخر کیوں؟ جانچ کیجئے، سادہ سی بات ہے۔ اڈانی نے بھی 413 صفحات پر مشتمل جواب دیا ہے۔ ان کی مذمت کی ہے، لیکن ان جوابات سے کوئی مطمئن نہیں ہے۔ اتنے دنوں تک بازار گرا ، ہمارے ملک کا شیئر بازار نہیں گرا، اڈانی کے شیئرس گررہے تھے۔ اب کہانی بتائی جارہی ہے کہ فلاں کمپنی پر کبھی اتنا ارب ڈالرس کا قرض ہے۔ ٹیسلا کی قدر بہت زیادہ ہوگئی تھی، کسی نے سوال نہیں کیا۔ اس طرح کی باتیں بوگس ہیں۔ اڈانی کے شیئر اس لئے گر گئے اور قرض کی بات اس لئے ہورہی ہے کہ اس کی وجہ بتائی جارہی ہے، الزامات لگ رہے ہیں کہ آیا ماریشیس کی کمپنی سے کوئی لین دین تو نہیں ہے۔ ان سب پر بھی سوال ہوئے ہیں لیکن وہ یہ نہیں بتا رہے ہیں کہ اڈانی پر جو الزامات عائد کئے ہیں، وہ کتنے سنگین ہیں۔ کیا آپ نہیں جانتے کہ اس ملک میں کتنی ایسی کمپنیاں ہیں جنہوں نے قرض لے کر قرض ادا نہیں کئے۔ خود حکومت بتاتی ہے کہ 10 لاکھ کروڑ کا قرض معاف کیا گیا تو کیا اس پر سوال نہیں اٹھانا چاہئے؟ کیا سب کا قرض معاف ہوجاتا ہے؟ سب کا قرض تو معاف نہیں ہوتا؟ یہ سوال جائز نہیں لگتا ہے کہ سیاسی تعلقات کے باعث بہت سارے لوگوں کے قرض کو معاف کیا جاتا ہوگا۔ گودی میڈیا پر کہہ رہا ہے کہ باہر کی کمپنیاں اپنی قدر بڑھا چڑھاکر پیش کرتی ہیں لیکن ان پر سوال نہیں اٹھایا جاتا۔ ایسا نہیں ہے۔ اگر ٹیسلا کے بارے میں کہا جائے کہ اس نے جوبائیڈن یا ٹرمپ کو خریدکر اپنی قدر بڑھائی ہے یا دونوں سے مل کر اپنی پالیسیوں کو بدل کر اپنا پیسہ بڑھایا ہے تو وبال مچ جاتا۔ اربوں ڈالرس کے جرمانے ان پر عائد کئے جاتے ہیں۔ بہرحال پارلیمنٹ میں اڈانی کے مبینہ فراڈ پر اٹھائے گئے سوالات پر کوئی جواب نہیں دیا، کم از کم مودی اور بی جے پی والوں کو یہ بتانا چاہئے کہ الیکٹورل بانڈس کون خرید رہا ہے اور سب سے زیادہ بی جے پی کو رقم کون دے رہے ہیں۔ حکومت یہ بھی نہیں بتاتی جب آپ نہیں بتائیں گے تو لوگ سول تو پوچھیں گے اور وزیراعظم کو ان سوالات کے جواب دینے ہوں گے۔ گودی میڈیا، کسانوں کا دشمن اور حکومت کا دوست ہے تو اس میڈیا سے سوال اٹھانے کی توقع نہیں کی جاسکتی۔ ہاں گودی میڈیا سے چوکس رہئے، ان کی پھیلائی جارہی افواہوں میں نہ آئیں۔ کسانوں کی خودکشیوں، لاک ڈاؤن کا فیصلہ، 2021ء میں 12,055 تاجرین کی خودکشی پر بھی گودی میڈیا نے آواز نہیں اٹھائی۔ کیا ہمارے ملک کے عوام یہ طئے کرچکے ہیں کہ عقل سے کام نہیں لیں گے۔ اب حکومت کو بتانا ہوگا کہ 10 لاکھ کروڑ روپئے کا جو قرض معاف کیا گیا وہ کس کا معاف کیا گیا۔