اڈیشہ پرائمری 1.30لاکھ ٹیچرس چھٹی پر چلئے گئے ہیں‘54ہزار اسکولیں بند

,

   

سرکاری اسکولوں کے تقریبا40 لاکھ طلبہ اپنے اداروں سے باہر ہوگئے ہیں


بھبھونیشوار۔اڈیشہ میں سرکاری اسکولوں کے پرائمری اساتذہ کی طرف سے غیرمعینہ مدت تک کی بندش بدھ کو چھٹے دن میں داخل ہوگئی‘ تقریبا1.30لاکھ اساتذہ نے ریاست بھر میں تقریبا54,000اسکولوں کو بند کرنے کے بعد بڑے پیمانے پر پر چھٹی لے لی ہے۔


جبکہ اساتذہ نے کنٹریکٹ پر تقرری کے نظام کو ختم کرنے اور پرانی پنشن کو دوبارہ نافذ کرنے کے لئے ایک احتجاجی مظاہرے کیے‘سرکاری اسکولوں کے تقریبا40لاکھ طلباء اپنے اداروں سے باہر رہے۔

اوڈیشہ حکومت کی طرف سے ہڑتال واپس لینے کی اپیل کے باوجود اساتذہ نے اپنا احتجاج جاری رکھا۔یونائٹیڈ پرائمری ٹیچرس فیڈریشن کے بینر تلے اساتذہ نے گذشتہ جمعہ (8ستمبر)کو اپنے مطالبات کی تکمیل کے لئے غیر معینہ مدت کا احتجاج شروع کیاتھاجس میں کنٹریکٹ پت تقرری کے نظام کے خاتمہ‘ گریڈ میں اضافہ اور پرانی پنشن اسکیم کی بحالی شامل ہے۔

ایک مشتعل ٹیچر برہما نند مہارانا نے کہاکہ چونکہ حکومت نے ان کے مطالبات پرکوئی قدم نہیں اٹھایا‘ مشتعل اساتذہ چھٹی پر چلے گئے ہیں اور بلاک ایجوکیشن افیسرس (بی ای او ز) کے دفاتر کے روبر و احتجاجی دھرنا دے رہے ہیں۔

اس احتجاجی کی وجہہ سے 56,000اسکولوں میں پرائمری تعلیم بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ دعائیہ اجتماعات کے بعد زیادہ تر اسکول بند ہوگئے ہیں وہیں بعض اسکولوں میں ایک یا دو ٹیچرس نے کلاسیس منعقد کئے ہیں۔

ایک ٹیچر لیڈر نے استفسار کیاکہ”ہمارے مطالبات پر توجہہ دینے کے بجائے حکومت نے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دیا ہے۔ جب ایک بین وزراتی پینل پہلے ہی تشکیل دیاچکا ہے‘ تو سب کمیٹی کی ضرورت کیا ہے؟“۔انہوں نے یہ بھی الزام لگایاکہ سب کمیٹی کی تشکیل کا مقصد”مشق کو محض طول دینا ہے“۔

درایں اثناء اپوزیشن بی جے پی او رکانگریس نے ریاستی حکومت کو اسکول ٹیچرس کے معاملات کو حل کرنے میں ناکامی پر اپنی تنقید کانشانہ بنایاہے۔

دوسری جانب بی جے پی رکن اسمبلی اربند دھالی نے کہاکہ ریاستی حکومت یقینی طور پر ان کے حقیقی مطالبات پر غور کررہی ہے۔