اکبر اور سیتا کو لے کر سیاست

,

   

کولکتہ زو میں شیر اور شیرنی کے نام پر بی جے پی چراغ پا
حیدرآباد : ہندوتوا تنظیم وی ایچ پی نے اب ایک ایسی حرکت کی ہے جسے سن کر ہنسی آنا لازمی ہے ۔ کٹر ہندوتوا تنظیم کسی بھی معاملہ میں ہندو ۔ مسلم کرنے سے باز نہیں آتی ۔ وی ایچ پی نے مغربی بنگال کے ایک زو میں اکبر شیر اور سیتا شیرنی کو ایک ساتھ رکھنے کے خلاف ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی ہے ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وی ایچ پی کے ضلع صدر دلال چندررے نے دعویٰ کیا کہ شیرنی کا نام سیتا رکھنا ہندو مذہب پر حملہ ہے ۔ وی ایچ پی کے کولکتہ ہائی کورٹ کے جلپائی گوڑی سرکٹ بنچ کے سامنے دائر ایک عرضی میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ تریپورہ سے بنگال سفاری پارک میں لائی گئی شیرنی کا نام سیتا ہے ، جس سے ہندوؤں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں اس لیے اس کا نام تبدیل کیا جانا چاہئے ۔ وہیں پارک حکام نے اس بات کی تردید کی ہے کہ اس نے شیرنی کو ایسا کوئی نام دیا تھا ۔ دراصل تریپورہ کے زولواجیکل پارک سے 12 فروری کو دو شیر مغربی بنگال کے زو میں لائے گئے ، وی ایچ پی نے دعویٰ کیا کہ ایک نر شیر کا نام اکبر ہے جب کہ مادہ شیرنی کا نام سیتا ہے۔ ہندو تنظیم نے ان دو شیروں کو ایک ساتھ رکھنے پر اعتراض جتایا ہے اور عدالت سے شیرنی سیتا کا نام تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ امکان ہے کہ اس معاملے کی سماعت 20 فروری کو ہوگی ۔ وی ایچ پی کے وکیل نے کہا کہ کسی جانور کا نام سیتا رکھنے سے ہندو جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مستقبل میں کسی بھی پارک کے کسی بھی جانور کا نام کسی بھی مذہبی دیوی یادیوتاؤں کے نام پر نہ رکھا جائے ۔ پارک کے حکام نے کہا کہ اس جوڑے کا ابھی تک نام نہیں رکھا گیا ہے اور حکام کی جانب سے ناموں کی تجویز کا انتظار کیا جارہا ہے ۔اس جوڑے کو حال ہی میں تریپورہ کے زوالوجیکل پارک سے لایا گیا ۔ محکمہ جنگلات کے عہدیداروں کا دعویٰ ہے کہ جس جوڑے کو 13 فروری کو کولکتہ لانے سے قبل ان کے دوبارہ کوئی نام نہیں رکھے گئے ہیں ۔ وی ایچ پی نے دعویٰ کیا ہے کہ ان شیروں کا نام ریاست کے محکمہ جنگلات کی جانب سے رکھا گیا ہے۔ وی ایچ پی نے فوری سیتا نام کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔