انہوں نے لکھا کہ”اگر میں ان کی تجاویز کو تسلیم نہیں کرتاہوں تو مجھے سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئی تھیں۔ موت کی دھمکی بھی ائی۔ مجھے کم سے کم 10سالوں کی قید کی دھمکیاں بھی دی گئیں“
گوہاٹی۔ مخالف سی اے اے جہدکار اکھل گوگوئی نے منگل کے روز جیل سے ایک مکتوب تحریر کرتے ہوئے تحویل میں جنسی اور ذہنی اذیتوں کو الزام لگایا اور دعوی کیا ہے کہ انہیں این ائی اے کی تفتیش کاروں نے آر ایس ایس اور بی جے پی میں شمولیت اختیا رکرنے پر فوری ضمانت کی بھی پیشکش کی ہے۔
مذکورہ مکتوب کی اجرائی عمل میں لانے والی گوگوئی کی نو تشکیل شدہ سیاسی پارٹی رائجور دل نے کہاکہ مذکورہ اہم لیڈر کو عدالت کی اجازت کے بغیر 18ڈسمبر2018کو دہلی لے کر گئے تھے۔
انہوں نے دعوی کیاکہ”این ائی اے کے ہیڈکوارٹر میں‘ مجھے لاک آپ نمبر ایک میں بند کیاگیا تھا او رایک گندی بلانکٹ ہی دی گئی تھی۔ میں 3-4ڈگری موسم میں فرش پر سورہا تھا“۔
اس مکتوب میں دعوی کیاگیا ہے کہ تفتیش کے دوران مذکورہ این ائی اے کے اہلکاروں نے آر ایس میں شمولیت اختیارکرنے پر فوری ضمانت کی پیشکش بھی کی تھی۔
گوگوئی نے دعوی کیاکہ”جب میں نے اس بے ہودہ پیشکش کے خلاف بحث کی‘ وہ پھر دوبارہ بی جے پی میں شمولیت کی پیشکش کے ساتھ ائے۔
انہوں نے کہاکہ میں ایک خالی سیٹ سے الیکشن لڑوں گا اور ایک منسٹر بنوں گا“۔ مذکورہ آرٹی ائی جہدکار نے یہ بھی الزام لگایا کہ انہیں کرشاک سنگرام سمیتی (کے ایم ایس ایس) نام سے ایک این جی او قائم کرنے کے لئے 20کروڑ کی پیشکش بھی کی گئی اور کہاگیا کہ آسامی لوگوں کے عیسائیت پر تبدیلی مذہب کے روک تھام کے لئے کام کریں۔
گوگوئی نے کہاکہ ”ان میں سے کوئی تجویز کو میں نے جب قبول نہیں کیاتو انہوں نے مجھے چیف منسٹر اور آسام کے بااثر منسٹرس سے ملاقات کی پیش کش کی۔
میں نے اس سے بھی انکار کردیا“۔ انہوں نے الزام لگایا جب این ائی اے کی کسی بھی پیش کش کو تسلیم کرنے سے انہوں نے انکار کردیاتو انہیں انتہائی نافرمانی کے الزامات میں ”نافرمان شہری“ قراردیاگیاہیانہوں نے لکھا کہ”اگر میں ان کی تجاویز کو تسلیم نہیں کرتاہوں تو مجھے سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئی تھیں۔
موت کی دھمکی بھی ائی۔ مجھے کم سے کم 10سالوں کی قید کی دھمکیاں بھی دی گئیں‘۔ذہنی او رجسمانی بے شمار اذیتیں دی گئیں۔
ڈسمبر20کی رات میں بے چین ہوگیاتھا“۔ کویڈ19کے علاوہ دیگر امراض کے علاج کے لئے انہیں گوہائی میڈیکل کالج او راسپتال میں داخل کیاگیاتھا۔
گوگوئی نے لکھا کہ”بے شمار ذہنی او رجسمانی اذیتوں کے ساتھ‘ 20ڈسمبر کی رات کو میں بے چین ہوگیاتھا“۔ مبینہ پرتشدد مخالف شہریت ترمیمی ایکٹ احتجاج میں ملو ث ہونے کے الزامات کے تحت مذکورہ این ائی اے نے ڈسمبر2019میں گوگوئی کو گرفتار کیاتھا۔
کویڈ19کے علاوہ دیگر امراض کے علاج کے لئے انہیں گوہائی میڈیکل کالج او راسپتال میں داخل کیاگیاتھا۔
جب بی جے پی ترجمان روپم گوسوامی سے رابطہ کیاگیاتو انہوں نے پی ٹی ائی کو بتایاکہ”یہ تمام بے بنیاد الزامات ہیں جو سستی سیاست کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔
آسام میں رائے دہی سے محض چار دن قبل یہ لیٹر جاری کیاگیا ہے اور یہ کام ووٹوں میں اضافہ کے مقصد سے کیاگیاہے۔انہوں نے مزیدکہاکہ”تاہم آسام کے لوگ اکھل گوگوئی کیاہے وہ سمجھتے ہیں۔
آسام کے لوگ کافی سمجھدار ہیں۔ کوئی انہیں ووٹ نہیں دے گااو روہ اپنی ضمانت تک نہیں بچا پائیں گے“۔
سیوساگر حلقہ جہاں سے گوگوئی امیدوار ہیں پہلی مرحلے کی رائے دہی میں 27مارچ کے روز ووٹ ڈالے جائیں گے