اگرہ سے مبینہ ہائی جیک بس ایٹاوہ میں ملی

,

   

ایٹاوہ۔مسافروں کیساتھ کچھ شر پسندوں نے اگر ہ سے جو بس مبینہ ہائی جیک کی تھی وہ ایٹاوہ سے ملی ہے۔ دوسری مقام پر تاہم شر پسندوں نے مسافرین کو دوسری بسوں میں منتقل کیاتھا

مسافرین کو نہیں باندھا گیا
کچھ مسافرین جس کو ایک بس میں منتقل کیاگیاتھا وہ مدھیہ پردیش کے چھتر پور جارہی تھی‘ پولیس نے ناؤ گاؤں میں اس کو دیکھا تھا۔

مذکورہ سپریڈنٹ آف پولیس چھتر پور نے جانکاری دی ک مسافرین کو باندھا نہیں گیاتھا۔ایٹاوہ سینئر سپریڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) آکاش تومر نے کہاکہ ”اگرہ سے تعلق رکھنے والے کچھ لوگوں نے زبردستی ایک بس کو یہاں لے کر ائے۔

بالارائی پولیس اسٹیشن علاقے میں ایک”دھابہ“ کے عقب سے بس ملی ہے۔ اس معاملے میں تحقیقات جاری ہے۔ ہم آگرہ پولیس سے رابطہ میں ہیں“۔

اگرہ ایس ایس پی ببلو کمار نے کہاکہ اگرہ کے جنوبی حصہ کے میں بائی پاس کے قریب میں یہ واقعہ پیش آیاہے

بس کا راستہ
کمار نے کہاکہ ”ہریانہ کے گرگاؤں سے مدھیہ پردیش کے پنا کے لئے بس روانہ تھی۔

اگرہ کے جنوبی حصہ میں بائی پاس نے کچھ شرپسند جو ایس یووی میں سوار تھے بس کو روکاتھا۔انہوں نے کہاکہ وہ وصولی کرنے والے ایجنٹس ہیں اور اگرہ کے سری رام چٹ فنڈس سے ائے ہیں۔

مختلف مقامات پر وہ بس کو لے گئے۔ بعدازاں بس ایٹاوہ کے بالرائے سے دستیاب ہوئی ہے“۔انہوں نے کہاکہ ”ایس یو وی میں سوار لوگوں میں سے ایک شناخت پردیب گپتا کے طور پر کرلی گئی ہے۔

بس کے مالک کا بیٹا پوان نے کہاکہ وہ پردیب کو 2014سے جانتا ہے اور وہ اس کی بسیں چلاتا ہے۔ اس کے متعلق پوان نے کہاکہ تین دن قبل گولیار میں پردیب نے اس کو دھمکایاتھا۔

اس کو پکڑنے کی کوششیں کی جارہی ہیں“۔

بس کے ڈرائیور‘ کنڈاکٹر اور ہلپر کی جانب سے کی گئی شکایت کی بنیاد پر ائی پی سی کی دفعہ 364‘365‘کے علاوہ 342‘504اور 506کے تحت ایک مقدمہ درج کرلیاگیاہے۔