اگرہ۔شہر میں ماہر ماحولیات کو اس وقت حیرت ہوئی جب 24گھنٹوں میں چار اژدھوؤں کو بچانے کے کاکام کیاگیاہے۔ دیواشیش بھٹاچاریہ نے کہاکہ ”یہ کافی دلچسپ ہے! ایسا لگ رہا ہے کہ کویڈ 19وباء جہاں تک مادر فطرت کی بات ہے تو ایک انعام دیکھائی دے رہا ہے“
بڑی چیز پکڑنے پر ردعمل
جنگلات زندگی ایس او ایس کے ماہرین کے لئے یہ موسم بہار ثابت ہوا ہے‘ حالانکہ مانسون میں یہ غیرمتوقع نہیں ہے۔
ایک کے بعد ایک چار اژدھوں کو بچانے کے ساتھ‘ مذکورہ این جی او نے ایک نیا ریکارٹ بنایاہے۔
مذکورہ چاروں اژدھوں کو کچھ گھنٹوں کے لئے نگرانی میں رکھا گیا اور بعد میں انہیں جنگل میں چھوڑ دیاگیاہے۔
نصف رات کے قریب مذکورہ جنگلات زندگی کے ماہر ایس او ایس کو ایک کے بعد دیگر خوف میں کئے گئے کال موصول ہوئی جب تور ا گاؤں کے قریب آگرہ فرید آباد کے مصروف ترین روڈ پر ایک چھ فٹ لمبے اژدھے نمودار ہونے کے متعلق تھے۔
فوری یہ ٹیم موقع پر پہنچی اور بڑے آرام سے اس بچاؤ اپریشن کوانجام دیاہے۔
ایک دوسرے واقعہ میں اس این جی او کو صبح کی اولین ساعتوں میں ایک ایمرجنسی کال پانچ فٹ لمبے اژدھے کے متعلق آیا جو رونتاکا کے ایک گھر کے بیت الخلاء میں موجو دتھا۔
اس کے بعد فوری مذکورہ ایس او ایس کی ٹیم سات فٹ لمبے اژدھے کو بچانے کے لئے دوڑی جو فتح پور سکری میں واقعہ سپرے گاؤں میں مچھلی پکڑنے کی ایک جال میں پھنسا ہوا ملاتھا۔
اس غیر متوقع حالات سے سے نکلنے اور اژدھے کو بچانے کے لئے ٹیم کو ایک گھنٹے کا وقت لگا تھا۔
اس کے بعد ٹیم نے سات فٹ لمبے ایک اژدھے کو اگرہ کے کیروالی میں گڈیما گاؤں کے زراعی زمین سے بچاکر نکالا ہے۔
سی ای او وائیلڈ لائف ایس او ایس کرتیک ستیانارائنہ نے کہاکہ ”ہندوستان کے پہاڑی اژدھوں کے ساتھ اکثر خطرناک ہونے کی غفلت ہوجاتی ہے کیونکہ وہ زیادہ لمبے ہوتے ہیں اور ان کا منھ زیادہ خطرہ سمجھا جاتا ہے جس کی وجہہ سے اختلافات پیدا ہوتے ہیں۔
زیادہ تر لوگ اس بات سے واقف نہیں ہیں کہ یہ اژدھے زہریلے نہیں ہوتے ہیں۔ اور یہ جانور انسانوں کے اردگر د آنے کے بعد خطرے میں پڑ جاتے ہیں“