اگر حکومت اجازت دے تو بغیر کسی شرط یا تنخواہ کے ہم سرحد پر ملک کے لیے لڑنے اور مارنے کے لیے تیار ہیں۔‘‘ ڈاکو ملکھان سنگھ

,

   

جموں و کشمیر کے پلوامہ میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد مودی حکومت کی طرف سے کارروائی میں تاخیر سے پورے ملک میں ناراضگی ہے۔ دہشت گردانہ حملے سے پریشان عام آدمی سے لے کر اب بیہڑ کی دہشت رہ چکے ڈاکو بھی پاکستان کے خلاف آگ اگلنے کو تیار ہیں۔ جی ہاں، کبھی مدھیہ پردیش کے جنگلوں کی دہشت رہے ڈاکو ملکھان سنگھ نے حکومت کو للکارتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حکومت اجازت دے تو وہ پلوامہ کا بدلہ لینے کے لیے اپنے 700 ساتھیوں کے ساتھ پاکستان پر حملہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اب پاکستان کے گھر میں گھس کر اس کی دھجیاں اڑانے کا وقت آ گیا ہے۔

عرصہ پہلے خودسپردگی کر کے چکے ملکھان سنگھ منگل کو پلوامہ حملے کے شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے منعقد ایک جلسہ میں شامل ہونے کے لیے کانپور میں تھے۔ اس دوران میڈیا سے بات کرتے ہوئے سابق ڈاکو نے کہا کہ پلوامہ میں اپنے فوجیوں کی شہادت سے ہمارا خون کھول رہا ہے۔ انھوں نے مزید کہا ’’مدھیہ پردیش میں 700 باغی ڈاکو بچے ہیں۔ اگر حکومت اجازت دے تو بغیر کسی شرط یا تنخواہ کے ہم سرحد پر ملک کے لیے لڑنے اور مارنے کے لیے تیار ہیں۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ہم نے 15 سال جنگلوں میں کہانی نہیں بنائی ہے، ماں بھوانی کا رحم و کرم رہا تو ملکھان سنگھ کا کچھ بھی نہیں بگڑے گا۔ لیکن ہاں، پاکستان کو ضرور دھول چٹا دیں گے۔‘‘ ملکھان سنگھ نے کہا کہ اگر وہ اپنی بات سے پیچھے ہٹے تو ان کا نام ملکھان سنگھ نہیں۔

اس دوران بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جب وعدے پورے نہیں کرو گے تو ہارو گے ہی، اسی لیے مدھیہ پردیش میں شکست ہوئی۔ ملکھان سنگھ نے کہا کہ اگر انھیں لوک سبھا انتخاب میں ٹکٹ ملا تو وہ ضرور انتخاب لڑیں گے۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ انتخاب ہوں گے اور ہوتے رہیں گے لیکن پلوامہ میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کا بدلہ ضرور لینا چاہیے۔ اگر اب کشمیر پر فیصلہ نہیں لیا گیا تو کوئی بھی سیاست پر یقین نہیں کرے گا۔ اب پاکستان میں گھس کر اس کی دھجیاں اڑانے کا وقت آ گیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ مدھیہ پردیش کے جنگلوں میں دہشت پھیلانے والے ڈاکو ملکھان سنگھ نے 1982 میں خود سپردگی کی تھی۔ اس وقت ارجن سنگھ ریاست کے وزیر اعلیٰ تھے۔ ملکھان سنگھ نے کہا کہ ہم ناانصافی کے خلاف لڑیں گے، سیاست پیٹ بھرنے کے لیے نہیں کریں گے۔ ملکھان سنگھ نے مزید کہا کہ ’’جنگل میں میری تاریخ صاف ستھری رہی ہے۔ باغیوں کی تاریخ ٹھوس رہی ہے، اتنا تو سادھو سَنتوں کی بھی نہیں رہی۔ کئی سادھو گھیرے میں آ چکے ہیں اور بدکاری کے الزامات میں جیل میں پڑے ہیں۔ ہم گاؤں اور ضلع کے باغی رہے ہیں، لیکن ملک کے باغی کبھی نہیں رہے۔‘‘