اگر سچ بولنا بغاوت ہے تو ہاں میں باغی ہوں۔ شترو گھن سنہا

,

   

کلکتہ۔ اس نعرہ کے ساتھ کہ اگر ملک کے مفادات کے لئے سچ بولنا بغاوت کے زمرے میںآتا ہے تو میںآج اتنے بڑی مجمع میں اعلان کرتاہوں کہ ’ ہاں میں باغی ہوں‘‘ ۔

بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ اور بالی ووڈ اداکار شتروگھن سنہا نے آج مودی مخالف اپوزیشن ریالی میں جم کر مرکزی حکومت کو تنقید کا بناتے ہوئے کہاکہ اگر صحیح طریقے سے چوکیدار نے اپنا فرض نہیں نبھایا تو ملک کے عوام چوکیدار کو چورہی کہیں گے۔

YouTube video

شترو گھن سنہا نے رافائیل گھوٹالے کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ میںیہ نہیں کہتا ہوں کہ رافائیل کی خریداری میں گھوٹالے ہوئے ہیں مگر یہ بھی نہیں کہوں گا نہیں ہوئے ہیں بلکہ تین بڑے سوالات ہیں جن کے جواب دینے ہوں گے ۔

ملک کو 136رافائیل ہوائی جہاز کی ضرورت تھی مگر اس کو کم کرکے 32کی ہی خریداری کیوں کی گئی ۔

ملک کی ضرورت کی داخلی سلامتی کو کیوں نظر انداز کیاگیا۔ انہوں نے کہ دوسرا سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ گذشتہ معاہدے میں ایک رافائیل جہاز کی قیمت 526کروڑ تھی تو آخر اس کی قیمت میں تین گنا اضافہ کیوں کیاگیا ہے

۔تیسرا سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ آخر ملک میں جنگی جہاز بنانے والی سرکاری کمپنی پہلے سے موجود تھی ‘ اس کو ذمہ داری دینے کے بجائے ایک ایسی کمپنی جس کو سائیکل بنانے کا بھی تجربہ نہیں ہے اور وہ بھی صرف چند روز پہلے قائم ہوئی تھی کو دمہ داری کیو ں دی گئی۔

شتروگھن سنہانے کہاکہ ان سوالوں کا جواب مودی حکومت کو دینا ہوگا او راگر نہیں دیں گے تو انہیں یہ سننا پڑے گا کہ ’’ چوکیدار چور ہے‘‘ ۔

شتروگھن سنہا نے کہاکہ مودی نے پرانے معاہدے کو صرف اپنے دوستوں کو فائد ہ پہنچانے کے لئے تبدیل کردیا ہے ۔ انل امبانی کی کمپنی کو کوئی تجربہ نہیں تھا مگر اس کو ٹھیکہ دیا گیا۔

شترو گھن سنہا نے کہاکہ وہ اب بھی بی جے پی میں ہیں۔ مگر اس کے باوجود اس ریالی میں اس لئے شریک ہیں کیونکہ سوال ملک کا کھڑا ہوگیاہے۔ملک کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

اس لئے بھارتیہ جنتا پارٹی کارکن ہونے سے قبل میں ایک بھارتی ہوں اور ایک بھارتیہ ہونے کے ناطے اپنی ذاریاں ادا کررہاہوں ۔ انہوں نے کہاکہ لوگ مجھے باغی کہتے ہیں مگر میں کہنا چاہتاہوں کہ اگر سچ بولنا بغاوت ہے تو میں یہ اعلان کرتاہوں کہ میں باغی ہوں ۔

شتروگھن سنہا نے جی ایس ٹی کو تنقید کانشانہ بناتے ہوئے کہاکہ کانگریس کے صدر راہول گاندھی اس کو ’’ گبر سنگھ ٹیکس کہتے ہیں‘‘ ان کا یہ کہنا واجبی ہے۔