’’اگنی پتھ‘‘ جس کے فوائد کی گنتی ہی نہیں ! شاباش ، شاباش

   

روش کمار

سارا اِتوار یہ بتانے میں گذر گیا کہ اگنی ویر کو فوج میں کیا ملے گا اور فوج کے باہر اسے کیا حاصل ہوگا، فضائیہ کے بعد فوج نے بھی اگنی ویر کی بھرتیوں کا نوٹیفکیشن جاری کیا یعنی حکومت نے اس منصوبہ (اگنی پتھ) پر واضح طور پر اضافہ کیا ہے۔ پیر کو جاری کردہ فوج کے نوٹیفکیشن میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ اگنی ویر کو کیا ملے گا اور کیا نہیں ملے گا۔ ایک پریس کانفرنس میں فوجی اُمور کے محکمہ کے ایڈیشنل سیکریٹری لیفٹننٹ جنرل انیل پوری نے صاف طور پر کہا تھا کہ سرویس کے معاملے میں اگنی ویروں کے ساتھ کوئی امتیاز نہیں برتا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس امر کی کوئی گنجائش نہیں ہے کہ ہم انہیں کمتر سمجھیں۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ لیفٹننٹ جنرل انیل پوری کہہ رہے ہیں کہ الاؤنس کے معاملے میں کوئی فرق نہیں کیا جائے گا۔ جہاں عام فوجی کو سالانہ 90 دن کی چھٹی ملتی ہے۔ وہیں اگنی ویر کو سال میں 30 دن کی چھٹیاں ملیں گی۔ کیا سرویس کے لحاظ سے یہ فرق اور امتیاز نہیں ہے؟ یہی نہیں اگنی ویر ایک الگ رینک ہوگا۔ وردی فوجیوں کی طرح ہوگی لیکن کندھے پر ایک الگ ہی بیاچ ہوگا۔ اگنی ویروں کو سابق فوجیوں کا درجہ بھی نہیں ملے گا۔ چار سال بعد اگنی ویر کو آرمی کمیشن کے فوائد بھی بند ہوجائیں گے، اسی طرح اگنی ویر کو چار سال بعد فوجیوں کی طرح طبی فوائد یا سہولتیں نہیں ملیں گی۔ اگنی ویر کو وہ سہولتیں بھی نہیں ملیں گی جو سابق فوجیوں کو دستیاب ہیں۔ اگنی ویر کو وظیفہ اور گریجویٹی بھی نہیں ملے گی۔ ہاں آپ کو عام سپاہیوں کی طرح ایوارڈ ملے گا، مہارت سرٹیفکیٹ، چار سال بعد دستیاب ہوگا۔ آپ کو 12 ویں کا سرٹیفکیٹ ملے گا۔ ان تمام شرائط کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ عام فوجی اور اگنی ویر کو دستیاب سرویس اور مابعد سرویس سہولیات میں بہت سے نکات پر کافی فرق ہے۔
فوج نے اپنے نوٹیفکیشن میں یہ بھی کہا ہے کہ تمام اگنی ویروں کو چار سال مکمل ہونے پر برطرف کردیا جائے گا۔ ہر بیاچ سے کسی کا انتخاب کیا جائے گا۔ یہ فوج کا اختیار اور اس کا حق ہوگا۔ ہر ایک کو باقاعدہ کیڈر کیلئے درخواست دینے کا موقع ملے گا، لیکن ہر بیاچ سے صرف 25% امیدواروں کو ہی باقاعدہ کیڈر کیلئے منتخب کیا جائے گا۔ ان کے پاس جونیر کمیشنڈ افسر کا درجہ ہوگا اور ان کی سرویس 15 سال ہوگی۔ اگنی ویر کے چار سال تک طبی معائنے ہوں گے اور انہیں مختلف قسم کے ٹسٹس دینے ہوں گے۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ اگنی ویر جنرل ڈیوٹی، اگنی ویر ٹیکنیکل، اگنی ویر کلرک، اگنی ویر اسٹور کیپر اور اگنی ویر ٹریڈس مین کیلئے جولائی کے ماہ سے رجسٹریشن کی جائے گی۔ اگنی ویر کو دیئے جانے والے پیاکیج کے بارے میں مختلف رقم بتائی جارہی تھیں، لیکن اس نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ پہلے سال کا ماہانہ پیاکیج 40,000 ہوگا۔ الاؤنس وغیرہ الگ سے دیئے جائیں گے۔ ہر اگنی ویر کی ماہانہ تنخواہ کا 30% سرویس فنڈ میں جمع کیا جائے گا۔ حکومت اپنی طرف سے صرف اتنا ہی جمع کرائے گی، دونوں کو ملاکر 10 لاکھ 4 ہزار روپئے بنتے ہیں۔ اس رقم پر کوئی انکم ٹیکس نہیں ہے، تاہم سود ہے۔ پہلے بتایا گیا تھا کہ اگنی ویر کو چار سال مکمل ہونے پر 11 لاکھ 72 ہزار روپئے ملیں گے۔ فوج کے نوٹیفکیشن میں یہ رقم 10 لاکھ 4 ہزار ہے۔ دلچسپی کی بات یہ ہے کہ اس میں آدھی رقم اگنی ویر کی ہی ہے۔ حکومت اپنی طرف سے صرف 5 لاکھ روپئے دے گی۔ فوج کے نوٹیفکیشن میں مزید لکھا ہے کہ دوران سرویس 48 لاکھ کا انشورنس کرایا جائے گا۔ بہرحال اتوار سے ایک بحث چل پڑی کہ اگنی ویر اسکیم کے کتنے فائدے ہیں، اس سے بھی بڑی بحث اس بات پر شروع ہوگئی ہے کہ کیا فوج کو اگنی ویر سے زیادہ فائدہ ہے یا دوسری ملازمتوں سے؟ اگنی ویر کے فوائد کی فہرست اتنی لمبی ہونے لگی کہ اتوار کا دن چھوٹا ہونے لگا۔ ایسا لگتا تھا کہ دوسرے دن تک ہندوستانی شہری ہر فائدہ کو اگنی ویر کہنا شروع کردیں گے۔ نفع کی بجائے اگنی ویر کا لفظ استعمال کیا جائے گا۔ اگر اسٹاک مارکٹ میں منافع ہوگا تو کہا جائے گا کہ اگنی ویر ہوگیا۔ اگر نقصان ہوگا اگنی ویر کہے گا کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ اتنے لوگ صرف وظیفہ کی رقومات گننے کیلئے میدان میں اُترے ہیں کہ اب ان لوگوں کو گننا (شمار کرنا) فوائد گننے سے زیادہ مشکل کام ہوگیا ہے۔ جہاں موجودہ فوجی عہدیدار جرنیل اور افسران بھی فائدہ گننے لگے ہیں، وہیں ریٹائرڈ فوجی عہدیدار بھی فائدہ گننے آگئے ہیں، حد تو یہ ہے کہ اس منصوبہ کو کامیاب اور بہترین بنانے کیلئے مذہبی گروپس اور صنعت کار بھی میدان میں اُتر پڑے ہیں۔ گجرات پہنچے بابا رام دیو کا کہنا ہے کہ اس اسکیم کی مخالفت کرنے والے ملک دشمن ہیں۔ کئی ایک موضوعات پر دلچسپ اور حوصلہ افزاء ٹوئٹ کرنے کیلئے مشہور صنعت کار آنند مہیندرا نے اگنی پتھ اسکیم کے بارے میں ٹوئٹ کیا ہے کہ ہنرمند فائٹرس کو اس اسکیم سے کافی مدد ملے گی اور مہیندرا گروپ ایسے ہنرمند اور مستحق نوجوانوں کو بھرتی کرنے کے موقع کا خیرمقدم کرتا ہے۔
ان کے مطابق صنعت کو تربیت یافتہ لوگ ملیں گے جو انتظامی اُمور سے لے کر سپلائی چین تک کا کام سنبھالیں گے۔ دوسری طرف ہرش گوئنکا نے کہا کہ آر پی جی اور وہ اگنی ویر کی خدمات حاصل کرنے کے منصوبہ و اسکیم کا خیرمقدم کرتے ہیں، امید ہے کہ دیگر صنعتی ادارے اور صنعت کار بھی یہی بات کریں گے، ایسا ہی کام کریں گے اور نوجوانوں نسل کے مستقل کو بھی یقینی بنائیں گے۔ دلچسپی کی بات یہ ہے کہ گودی میڈیا بھی اگنی پتھ اسکیم کے فوائد بتانے میں بہت محنت بلکہ جان توڑ کوشش کررہا ہے۔ وہ کہہ رہا ہے کہ ’’اگنی پتھ‘‘ کے ذریعہ حکومت نے نوجوانوں کو ملک کی خدمت کا موقع فراہم کیا ہے لیکن اس اسکیم کے بارے میں اپوزیشن نوجوانوں میں غلط فہمیاں پیدا کررہی ہے۔ نوٹ بندی کے وقت بھی گودی میڈیا نے کافی محنت کی تھی اور بتایا تھا کہ نوٹ بندی عوام، تاجرین اور ملک کے مفاد میں ہے جبکہ سارے ملک نے دیکھا نوٹ بندی کے کس قدر بھیانک نتائج برآمد ہوئے جس کے اثرات آج بھی عوام کو متاثر کئے ہوئے ہے۔ یاد رکھئے! گودی میڈیا جو کچھ بھی کہتا ہے، اس پر جذبات میں آکر یقین کرنا سمجھ داری نہیں۔ غرض نوٹ بندی کی طرح اگنی پتھ اسکیم کے فائدہ بتانے والوں میں مسابقت شروع ہوگئی ہے۔ مرکزی وزراء اور بی جے پی لیڈران بھی کسی سے پیچھے نہیں۔ مرکزی وزیر سیاحت کشن ریڈی کا کہنا ہے کہ اگنی ویروں کیلئے کپڑے دھونے سے لے کر بال کاٹنے اور الیکٹریشنس کے ساتھ ساتھ ڈرائیور کے کام بہ آسانی دستیاب رہیں گے کیونکہ انہیں چار سال تک ٹریننگ دی جائے گی۔ بی جے پی کے ایک اور لیڈر و پارٹی کے جنرل سیکریٹری کیلاش وجئے ورگیہ کہاں پیچھے رہنے والے ہیں، وہ بھی اگنی پتھ اسکیم کے فائدہ گننے میں مصروف ہوگئے ہیں۔ ان کے خیال میں ٹول کٹ سے وابستہ لوگ توڑ پھوڑ کرکے کارکنوں کی توہین کرنے کی کوشش کررہے ہیں، وہ وضاحتیں کررہے ہیں۔ شاباش! کیا خیالات ہیں! ان سے یہ سوال کیا جاسکتا ہے کہ بی جے پی کے دفتر کے باہر تعینات گارڈ کا کیا ہوگا؟ کیا اسے گارڈ کی نوکری کیلئے اگنی ویر بننا پڑے گا؟ یہ بھی پوچھا جاسکتا ہے کہ کیلاش وجئے ورگیہ جی پارٹی دفتر میں تعینات سکیورٹی گارڈ کو کیا اگنی ویر کے مساوی تنخواہ دیتے ہیں۔ اگنی ویر کی تنخواہ تو چالیس ہزار بتائی گئی ہے۔