ایرانی دھمکی کے بعد خطے میں ہائی الرٹ، نئی جنگ کا خد شہ

   

امریکی اور روسی شہریوں کی نقل و حرکت محدود،بلنکن کا چینی، سعودی، ترک وزرائے خارجہ سے رابطہ
واشنگٹن : امریکی میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایران کی جانب سے اسرائیل پر اگلے 1 سے 2 روز میں جوابی حملہ ہو سکتا ہے۔واضح رہے کہ یکم اپریل کو شام کے دارالحکومت دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر اسرائیل کے فضائی حملے کے نتیجے میں 7 ایرانی فوجی افسر شہید ہو گئے تھے۔برطانوی میڈیا کے مطابق شام کے دارالحکومت دمشق میں ایرانی قونصلیٹ پر حملے کے بعد سے علاقے میں امریکی اور اسرائیلی فورسز ہائی الرٹ ہیں۔مغربی میڈیا کے مطابق ایران کی جانب سے حملے کے خدشے پر امریکہ نے اسرائیل میں موجود اپنے شہریوں کی نقل و حرکت محدود کر دی۔امریکہ نے اسرائیل میں اپنے سفارت کاروں کی نقل و حرکت پر بھی پابندی لگا دی۔امریکی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ امریکیوں کو تل ابیب اور یروشلم سے باہر ذاتی سفر سے تا حکمِ ثانی روک دیا گیا ہے۔روس نے بھی اپنے شہریوں کو اسرائیل، لبنان اور ملحقہ علاقوں کا سفر نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ایران کی جانب سے اسرائیل پر حملے کے خدشے پر امریکی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر جنرل مائیکل ایرک کوریلا اسرائیل پہنچ گئے۔امریکی میڈیا کے مطابق جنرل مائیکل ایرک کوریلا اسرائیل کے دورے کے موقع پر اسرائیلی وزیرِ دفاع اور آرمی چیف سے ملاقات کریں گے۔واضح رہے کہ عالمی مالیاتی خبر رساں ادارے بلوم برگ نے گزشتہ روز دعویٰ کیا تھا کہ ایران، حزب اللّٰہ یا حوثی اسرائیل پر کسی بھی وقت حملہ کر سکتے ہیں۔بلوم برگ کا کہنا تھا کہ ایران، حزب اللّٰہ یا حوثیوں کے حملے میں اسرائیلی فوجی یا حکومتی اہداف نشانہ بن سکتے ہیں، ڈرونز کے جھنڈ بھی اسرائیل پر حملے میں حصہ لے سکتے ہیں۔اس حوالے سے امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن نے گزشتہ 24 گھنٹوں میں چینی، سعودی اور ترک وزرائے خارجہ سے رابطہ کیا ہے۔ترجمان امریکی محکمہِ خا رجہ کا اس ضمن میں کہنا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔امریکہ کی جانب سے ایران پر واضح کیا گیا ہے کہ امریکہ شام کے دارالحکومت دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر ہوئے حملے میں ملوث نہیں ہے۔یہ بات وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کرائن جین پیئر نے کہی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ امریکہ نہیں چاہتا ہے کہ یہ تنازع مزید پھیلے۔کرائن جین پیئر نے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران دمشق حملے کو تنازع بڑھانے یا امریکی تنصیبات پر حملے کے بہانے کے طور پر استعمال نہیں کرے۔دوسری طرف ،اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو نے ایران کی جانب سے تل ابیب پر حملے کی دھمکی کے بعد کہا ہے کہ ہم غزہ کے علاوہ دیگر خطوں میں بھی جنگ کی تیاری کررہے ہیں۔ ’رائٹرز‘ کے مطابق انہوں نے جنوبی اسرائیل میں فضائیہ بیس پر دورے کے دوران انہوں نے کہا کہ غزہ میں جنگ جاری ہے لیکن دیگر خطوں میں بھی جنگ کی تیاری کررہے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم کا بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب ایران نے اسرائیل پر حملے کی دھمکی ہے۔ یہ دھمکی اس وقت دی گئی جب تل ابیب کے فضائی حملے میں پاسداران انقلاب کے کمانڈرز جاں بحق ہوگئے تھے۔واضح رہے کہ امریکہ نے ایرانی دھمکی کے بعد واضح مؤقف اختیار کیا کہ تہران کی جانب سے حملے کی صورت میں واشنگٹن تل ابیب کا مکمل ساتھ دے گا۔نیتن یاہو نے مزید کہا کہ ’جس کسی نے ہم کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی تو اس کو جواب ملے گا، ہم اسرائیل کی سیکیورٹی ضروریات کے لیے تمام تر جنگی انتظامات کررہے ہیں اور یہ دفاعی اور جارحیت نوعیت کی ہیں۔