ایران میں جبری اعترافات کی بنیاد پر پھانسیاں اقوام متحدہ کی جانب سے مذمت

   

نیویارک: اقوام متحدہ میں چہارشنبہ کے روز ایک قرار داد منظور کی گئی جس میں ایران میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی گئی ہے۔ قرارداد میں ایرانی نظام کی جانب سے جبری اعترافات کی بنیاد پر لوگوں کو سزائے موت دیے جانے کو مذموم عمل قرار دیا گیا ہے۔اقوام متحدہ نے ایران پر زور دیا ہے کہ وہ آئندہ سال آزاد اور شفاف صدارتی انتخابات کے اجرا کی ضمانت دے۔ ساتھ ہی مطالبہ کیا گیا ہے کہ قیدیوں میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خطرات سے اجتناب کے لیے جیلوں کے اندر کے حالات کو درست کیا جائے۔اسی طرح بین الاقوامی ادارے نے تہران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ وسیع پیمانے پر گرفتاریوں اور جبری حراستوں کا سلسلہ روک دے۔ ادارے نے قیدیوں کے گھر والوں یا وکیل کو پیشگی اطلاع دیے بغیر سزائے موت پر عمل درامد کی مذمت کی۔اقوام متحدہ نے ایرانی نظام کی جانب سے بچوں کے خلاف سزائے موت پر دستخط کا سلسلہ جاری رہنے پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کمشنر میشیل بیشلے نے پیر کے روز ایک بیان میں کہا تھا کہ گذشتہ ہفتے کے اختتام پر ایران میں اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے صحافی روح اللہ زم کو پھانسی دیے جانے پر انہیں دھچکا پہنچا۔ انہوں نے ایران پر زور دیا کہ وہ سزائے موت پر انحصار کا سلسلہ ختم کر دے۔