ایران نے حملہ کیا تو نیست و نابود کردیا جائیگا : ٹرمپ

,

   

امریکہ کو دھمکیاں دینے کے بارے میں کبھی مت سوچنا،ایران جنگ نہیں چاہتا : جواد ظریف

واشنگٹن ۔ 20 مئی (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایران کو اب کی بار ایک ایسا انتباہ دیا ہے جس نے ساری دنیا کو یہ سوچنے پر مجبور کردیا ہیکہ امریکہ آخر ہر ملک کے ساتھ جنگ و جدال کیوں کرنا چاہتا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ ایران امریکہ کو دھمکانے کی کبھی کوشش بھی نہ کرے۔ اگر ایران نے امریکہ پر حملہ کرنے کی جرأت کی تو اسے نیست و نابود کردیا جائے گا۔ اپنے ٹوئیٹ میں انہوں نے دھمکی آمیز لہجہ اپناتے ہوئے یہ بات کہی۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہیکہ ایران اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں اس وقت سے کشیدگی پیدا ہوئی ہے جب امریکہ نے خلیج میں اپنے کچھ کیریئرس اور B-52 بمبار تعینات کئے ہیں جس کیلئے ایران سے خطرہ کا جواز پیش کیا گیا ہے۔ البتہ ٹرمپ کے فیصلوں اور رائے پر وائیٹ ہاؤس میں ہمیشہ اختلاف رائے پایا جاتا ہے۔ وہاں ہمیشہ ملے جلے تاثرات کا اظہار کیا جاتا ہے۔ امریکی میڈیا میں حالیہ دنوں میں یہ خبریں گشت کررہی ہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ میں داخلی اختلافات پائے جاتے ہیں جہاں ہر کوئی صدر ٹرمپ کے خیالات اور سوچ سے مماثلت نہ رکھنے کی بات کر رہا ہے۔ فطری بات یہ ہیکہ اگر کسی ملک کا سربراہ کوئی ایسا فیصلہ کررہا ہے جس سے اس کے کابینی رفقاء راضی نہیں ہیں، تو ایسے فیصلہ کو متنازعہ فیصلہ ہی کہا جائے گا۔ ایران کے تعلق سے بھی امریکہ نے جو سخت موقف اختیار کیا ہے، اس کے بارے میں بھی وائیٹ ہاؤس میں مختلف آراء پائی جاتی ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ نے عراق میں واقع امریکی سفارتخانہ میں برسرکار ایسے اسٹاف کو فوری طور پر وہاں سے تخلیہ کرنے کا حکم دیا تھا جن کی خدمات لازمی زمرے میں نہیں آتی جس کیلئے ایران کی تائید والی عراقی فوج کے ممکنہ حملہ کا حوالہ دیا گیا تھا۔ اس کے بعد ہی امریکہ نے اس خطہ میں B-52 بمبار اور کیریئرس تعینات کئے تھے۔ یاد رہیکہ اتوار کے روز بغداد کے گرین زون میں جہاں سفارتی دفاتر کے علاوہ سرکاری دفاتر بھی موجود ہیں جن میں امریکی سفارتخانہ بھی شامل ہے، کٹ یوشا راکٹ فائر کئے گئے تھے تاہم فوری طور پر یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ راکٹ فائرنگ کے پس پشت کون کارفرما ہے۔ امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ کے عقابی قومی سلامتی مشیر جان بولٹن ایران کے تئیں سخت پالیسی اپنانے پر زور دے رہے ہیں جبکہ ٹرمپ انتظامیہ کے دیگر ارکان ’’مزاحمت‘‘ کرتے نظر آرہے ہیں۔ دوسری طرف ایران کے وزیرخارجہ جواد ظریف نے کہا ہیکہ آج عالمی سطح پر ہر طرف بے چینی پائی جاتی ہے ایسے میں کوئی بھی ملک جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا چاہے وہ ایران ہو یا امریکہ جیسا سوپر پاور ملک۔ ہمیں پورا یقین ہیکہ امریکہ اور ایران کے درمیان کوئی ٹکراؤ نہیں ہوگا۔ گذشتہ سال ہی ایران اور امریکہ کے تعلقات اس وقت سے کشیدہ ہوگئے ہیں جب 2015ء کے ایران نیوکلیئر معاہدہ سے امریکہ نے خود کو الگ کرلیا تھا۔ دوسری طرف سعودی عرب نے بھی حلیج میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر ایک علاقائی ہنگامی اجلاس منعقد کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے تاہم یہ وضاحت بھی کردی ہیکہ وہ ایران سے جنگ کا خواہاں نہیں تاہم وہ (سعودی) اپنا دفاع کرنے کیلئے پوری طرح تیار ہے جس کیلئے 30 مئی کو مکہ مکرمہ میں شاہ سلمان نے خلیجی قائدین اور عرب لیگ رکن ممالک کا اجلاس طلب کیا ہے۔