ایران نے سویڈن کیلئے نیا سفیر بھیجنے کو موخر کردیاقرآن پاک کی بیحرمتی کے خلاف احتجاج

   

تہران: سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں ایک مسجد کے باہر قرآن پاک کو نذرآتش کرنے پر ایران نے احتجاجاً سویڈن میں اپنا نیا سفیر بھیجنے سے انکارکیا ہے۔ روئٹرز نیوز کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اتوار کو بتایا ہے کہ سویڈن میں ایران کا نیا سفیر روانہ کرنے کا عمل روک دیا گیا ہے۔واضح رہے کہ عید الاضحی کی تعطیلات کے پہلے دن چہارشنبہ کو سٹاک ہوم کی مرکزی مسجد کے باہر ایک شخص نے قرآن پاک کی بے حرمتی کی تھی۔سویڈن کی پولیس نے قرآن کی بے حرمتی کرنے والے شخص پر نسلی یا قومی گروہ کے خلاف مظاہرے کرنے کا الزام عائد کیا ہے اس شخص نے اخبار کو دیئے گئے انٹرویو میں خود کو عراقی پناہ گزین قرار دیا ہے۔قبل ازیں ایران کی وزارت خارجہ نے واقعہ کے اگلے ہی روزکو سویڈن کے ناظم الامور کو طلب کرکے ا سٹاک ہوم میں مقدس کتاب کی توہین کرنے پر مذمت کی تھی۔ایرانی وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے اتوار کو ٹویٹر پر کہا ہے کہ اگرچہ سویڈن میں نئے سفیر کی تقرری کے لیے انتظامی طریقہ کار مکمل ہو گیا ہے لیکن سویڈن حکومت کی جانب سے قرآن پاک کی بے حرمتی کے لیے اجازت نامہ جاری کرنے کی وجہ سے انھیں بھیجنے کا عمل روک دیا گیا ہے۔ایرانی وزیر خارجہ نے یہ واضح نہیں کیا کہ ایران کب تک سویڈن میں اپنا سفیر بھیجنے پر عمل درآمد سے گریز کرے گا۔علاوہ ازیں سویڈش پولیس نے قرآن مخالف مظاہروں کے لیے حالیہ کئی درخواستوں کو مسترد کیا ہے اور عدالتوں نے ان فیصلوں کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا ہے کہ مظاہرین آزادی اظہار کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔قبل ازیں سویڈن کے وزیراعظم نے ایک بیان میں کہا تھا کہ اس پناہ گزیں کا احتجاج قانونی لیکن ٹھیک نہیں تھا۔ اس احتجاج کی اجازت دینے یا نہ دینے کا اختیار پولیس کے پاس تھا۔واضح رہے کہ رواں برس جنوری میں بھی ایک دائیں بازو کے انتہا پسند نے اسٹاک ہوم میں واقعہ ترکیہ کے سفارت خانے کے قریب قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کی جسارت کی تھی جس کے بعد پوری مسلم دنیا نے احتجاج کیا تھا۔