ایران کے خلاف کارروائیاں

   

جنم جنم کے اندھیروں کو دے رہا ہے شکست
وہ اک چراغ کہ اپنے لہو سے روشن ہے
ایران کے خلاف کارروائیاں
ایران کو آنکھیں دکھانے والے ملکوں نے اب نئے طریقہ کار سے اسے دھمکانے کی کوشش شروع کی ہے ۔ اس لیے وزیر خارجہ ایران جواد ظریف نے اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ ایک سازش کے تحت امریکہ اور ایران کو آپس میں لڑانا چاہتا ہے۔ اسرائیل نے عراق میں امریکی افواج پر حملوں کی منصوبہ بندی کر کے جنگ کو بھڑکانے کی کوشش شروع کی ہے تو یہ تشویش کی بات ہے ۔ ایران کے پاسداران انقلاب کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو ایک سال قبل ہلاک کیا گیا تھا ۔ ان کی پہلی برسی کے موقع پر ایران اور اسرائیل نے ایک دوسرے کے خلاف دھمکی آمیز زبان کا استعمال کرنا شروع کردیا ۔ ایران کے تعلق سے امریکہ اور اسرائیل کا رویہ جنگ کے بہانے اور جواز تلاش کرنے کی کوشش میں ہے تو اس طرح کا ماحول تیار کر کے کشیدگی کو ہوا دی جائے تو حالات مزید نازک ہوں گے ۔ ایران کے لیے سال 2020 سب سے زیادہ بدترین سال سمجھا جارہا ہے کیوں کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی معاشی پابندیوں اور کورونا وائرس کے باعث ہونے والی اموات و معاشی انحطاط نے ایران کو غیر متوقع حالات کا شکار بنادیا ہے۔ اس کے ساتھ ایران کے اعلیٰ جنرل کی غیر متوقع موت بھی ایران کی قیادت کے لیے سب سے بڑا دھکہ تھی ۔ خاص کر فوجی صفوں میں جنرل قاسم سلیمانی کی موت کا ماتم چھا گیا تھا ۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے عظیم رہنما علی خامنہ ای کے دست راست سمجھے جانے والے قاسم سلیمانی کی موت کو ایک سال ہوچکا ہے ۔ اس کے باوجود ایران کے سپریم رہنما کو متبادل طاقت حاصل نہیں ہوسکی ۔ خامنہ ای کے لیے جنرل قاسم کی موت ناقابل بیان خسارہ تھی ۔ ایران کی قیادت کو مشرق وسطی میں پھوٹ پڑنے والی کورونا وائرس کی وباء نے بھی تشویش کا شکار بنادیا ۔ اس وباء سے ایران میں صحت کا سب سے بڑا بحران پیدا ہوا تھا ۔ اس سے ایران کے عوام کے اندر بے چینی اور حکمران کے خلاف ناراضگی کا پیدا ہونا فطری بات ہے ۔ ایران کا موجودہ نظم و نسق دو حصوں میں منقسم ہے ۔ ایک سیاسی اور دوسرا مذہبی ہے ۔ مذہبی نظام میں آیت اللہ علی خامنہ ای ایران کی ایک مضبوط ترین شخصیت ہیں ۔ ان کے دست راست جنرل قاسم سلیمانی نے 21 سال تک پاسداران انقلاب کا حصہ بن کر کئی اہم فیصلے کئے تھے لیکن 3 جنوری 2020 کو عراق میں ڈرون حملے میں امریکی صدر ٹرمپ کے حکم پر ان کو ہلاک کردینے کی رپورٹس کے بعد امریکہ اور اسرائیل کے خلاف ایران نے اپنا دفاعی موقف سخت کردیا ہے تو اب اسرائیل کو عراق کے حوالے سے ایران کو پریشان کرنے کی سازش کرتے دیکھا جارہا ہے ۔ اسرائیل کی سازشوں کے خلاف وزیر خارجہ ایران جواد ظریف کا بیان غور طلب ہے کیوں کہ اسرائیل اپنی من مانی کے لیے جانا جاتا ہے ۔ اس کی سازشی پالیسیوں سے بھی ہر کوئی واقف ہے ۔ اگر اسرائیل نے عراق میں امریکی افواج پر حملوں کے ذریعہ ایران کو بدنام کرنے اور امریکہ کو اکسانے کی چال چلی ہے تو اس کا فوری نوٹ لینے کی ضرورت ہے ۔ 31 جولائی 2019 کو ٹرمپ نظم و نسق نے جواد ظریف پر پابندیاں عائد کرتے ہوئے بعض اقدامات کئے تھے ۔ ان کے خلاف مغرب میں پروپگنڈہ کیا جارہا ہے کہ وہ دہشت گرد اور ان گروپوں کا ساتھ دیتے ہیں جو انسانیت کے مجرم ہوتے ہیں ۔ ایسے میں ایران کو علاقائی طور پر یکا و تنہا کرنے والے امریکہ نے کارروائیاں کی ہیں اس سے تہران کے لیے مزید مشکلات پیدا کردئیے ہیں ۔ سال 2020 میں ایران کو جن حالات کا شکار ہونا پڑا اس میں ایران کی کرنسی کی قدر میں کمی بھی شامل ہے ۔ اگر ایران کی قیادت نے داخلی اور بیرونی صورتحال کا اندازہ کرنے میں تاخیر کی تو پھر ایران کا سال 2021 میں بھی ماضی کے مسائل تعاقب کرتے رہیں گے ۔ توقع تو یہی کی جارہی ہے کہ سال 2021 میں ایران کے لیے کچھ بہتر تبدیلیاں آئیں گی۔۔