ایل آر ایس اور بی آر ایس اسکیمات پر ہائی کورٹ کا حکم التواء برقرار

   

سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد سماعت ہوگی، تلنگانہ ہائی کورٹ کا موقف
حیدرآباد: تلنگانہ ہائی کورٹ نے ایل آر ایس اور بی آر ایس اسکیمات پر حکم التواء میں توسیع کرتے ہوئے حکومت کے مشکلات میں اضافہ کردیا ہے۔ عدالت میں آج دونوں اسکیمات کو چیلنج کرتے ہوئے داخل کی گئی درخواست کی سماعت ہوئی ۔ اس معاملہ میں ایک درخواست سپریم کورٹ میں زیر التواء ہے ۔ لہذا سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد ہائی کورٹ میں سماعت کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے موجودہ حکم التواء میں توسیع کردی گئی۔ عدالت نے حکومت کو ہدایت دی ہے کہ قطعی فیصلہ تک درخواست گزاروں کو کوئی مشکلات نہیں ہونی چاہئے ۔ عدالت نے سابق میں اس معاملہ میں سپریم کورٹ کے احکامات کی نقل پیش کرنے حکومت کو ہدایت دی۔ سپریم کورٹ میں ایل آر ایس اور بی آر ایس مقدمہ میں تین ریاستیں بحیثیت فریق شامل ہوچکی ہے۔ سپریم کورٹ نے تینوں ریاستوں کو دونوں اسکیمات پر موقف واضح کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے قطعی احکامات کے بعد اس معاملہ کی سماعت کی جائے گی اور اس وقت تک بی آر ایس پر حکم التواء جاری رہے گا۔ حکومت کو ہدایت دی گئی کہ ایل آر ایس کے بارے میں سپریم کورٹ کے احکامات تک کوئی فیصلہ نہیں کیا جانا چاہئے ۔ ایڈوکیٹ جنرل نے وضاحت کی کہ ایل آر ایس کے بارے میں حکومت کے احکامات پر کوئی فیصلہ نہیں کیا جائے گا ۔ ہائی کورٹ نے ایڈوکیٹ جنرل کا بیان ریکارڈ کرلیا ہے۔ اسی دوران رکن پارلیمنٹ کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی نے کہا کہ ایل آر ایس کے مسئلہ پر ہائی کورٹ میں تلنگانہ حکومت کو دھکا لگا ہے ۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ایل آر ایس اسکیم سے دستبرداری اختیار کریں۔ کومٹ ریڈی وینک ریڈی نے اسکیم کے خلاف ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے ۔ ان کی جانب سے سابق ایڈوکیٹ جنرل پرکاش ریڈی نے دلائل پیش کئے ۔ وینکٹ ریڈی نے کہا کہ ایک طرف عوام معاشی طور پریشان ہیں تو دوسری طرف حکومت ایل آر ایس اسکیم کے ذریعہ مزید دشواریاں پیدا کر رہی ہیں۔ حکومت کوچاہئے کہ اسکیم سے دستبرداری اختیار کرتے ہوئے عوام سے معذرت خواہی کریں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس برسر اقتدار آنے کے بعد مذکورہ اسکیم کو منسوخ کردیا جائے گا ۔ رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ مخالف عوام اسکیم پر عدالت نے اپنا حکم التواء برقرار رکھا ہے ۔