این ایف ایچ ایس۔ مردو کے مقابلے خواتین کے 11ریاستوں /یوٹیز میں جنسی شراکت دار زیادہ ہیں

,

   

مذکورہ نیشنل فیملی ہیلتھ سروے 2019-21کے درمیان ملک کی 28ریاستو اور 8یوٹیز کے707اضلاعوں میں کیاگیاہے۔
نئی دہلی۔ این ایف ایچ ایس ڈیٹا کے مطابق 11ریاستوں اوریونین ٹریٹریز میں خواتین کے اوسطً مردوں سے زائد جنسی شراکت دار ہیں‘ مگر ایسے مردوں کے ساتھ جنسی تعلقات رکھنے والے کی شرح 4فیصد ہے جو نہ تو ان کی شریک حیات تھیں اور وہ ساتھ رہتے تھے‘ جس میں خواتین کی نسبت0.5فیصد سے زیادہ ہے۔

مذکورہ نیشنل فیملی ہیلتھ سروے جو 1.1لاکھ خواتین اور1لاکھ مردوں میں کرایاگیاہے دیکھاتا ہے کہ کئی ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں میں جنسی شراکت داروں کی تعداد کا اوسط خواتین میں مردوں سے زیادہ ہے۔

وہ ریاستیں اور مرکز کے زیر انتظام علاقے‘ راجستھان‘ ہریانہ‘ چندی گڑھ‘ جموں او رکشمیر‘ لداخ‘ مدھیہ پردیش‘ آسام‘ کیرالا‘ لکشا دیپ‘ پانڈیچری‘ اورتاملناڈو ہیں۔راجستھان میں سب سے زیادہ خواتین کی تعداد ہے جکو مردوں کے 1.8کے مقابلہ میں 3.1جنسی شراکت دار کااوسط رکھتی ہیں۔

مگر سروے کے ابتدائی 12مہینوں میں مردوں کے ایسی عورتوں کے ساتھ جنسی تعلقات جو نہ تو ان کی شریک حیات تھی اور نہ ہی ان کے ساتھ رہا کرتی تھی‘ کا تناسب4فیصدرہا ہے۔ ایسا ہی خواتین کے لئے 0.5فیصد رہا ہے۔

مذکورہ نیشنل فیملی ہیلتھ سروے 2019-21کے درمیان ملک کی 28ریاستو اور 8یوٹیز کے707اضلاعوں میں کیاگیاہے۔

مذکورہ قومی رپورٹ سماجی واقتصادی او ردیگر پس منظرکی خصوصیات کے لحاظ سے ڈیٹا بھی فراہم کرتی ہے‘ جو پالیسی کی تشکیل اور پروگرام کے موثر نفاذ کے لئے مفید ہے۔