ایودھیافیصلے کے بعد نئی اراضی کے لئے سوال

,

   

کیاحکومت حالیہ دنوں میں ہوئی نام بدلنے کی مشق کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کسی دوسرے ضلع کا انتخاب کرے گی؟
نئی دہلی۔ایودھیا تنازعہ میں کئی مسلم تنظیموں میں سے کچھ لوگ ایک سوال کو لے کر کافی پریشان ہیں۔

سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق مسجد کی تعمیر کے لئے کیاحکومت پانچ ایکڑ اراضی ایودھیا میں خودفراہم کرے گی یا پھر حالیہ دنوں میں حکومت کی جانب سے نامو ں کو تبدیل کرنے کی مشق کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس کے لئے کسی دوسرے مقام کا تعین کرے گی؟۔

ایودھیا نژاد ایک کاروباری اور کیس کے ایک فریق حاجی محبو ب نے کہاکہ ”حکومت کو چاہئے کہ وہ 67ایکڑ زیر قبضہ اراضی میں زنجیروں کی مشین کے قریب اراضی فراہم کرے۔

مذکورہ بابری مسجد اسی کی حدود میں تعمیر کی گئی تھی“۔مذکورہ مرکز نے 1993میں ایودھیاایکٹ منظور کیاتھا اور اس کے تحت 67ایکڑ اراضی جو پلاٹ کے اردگرد ہے جو اپنی تحویل میں لے لیاتھا تاکہ مزید کسی قسم کی کشیدگی کو روکا جاسکے۔۔

مذکورہ نومبر9کا ایودھیا فیصلہ جس میں رام مندر کی تعمیر متنازعہ مقام پر کرنے کی منظوری دیدی گئی ہے‘میں کہاگیا ہے کہ پانچ ایکڑ اراضی پر مشتمل پلاٹ سنٹی وقف بورڈ کے حوالے کیاجائے چاہئے وہ زیر قبضہ 67ایکڑ اراضی میں سے ہویا پھر ایودھیا میں کسی اور مقام پر ہیں۔

صفحہ نمبر926-927پر کہاگیا ہے کہ”مذکورہ اراضی مختص کی جائے گی اور یہ (a)مذکورہ مرکزی حکومت ایودھیا ایکٹ1993کے تحت حاصل کردہ اراضی میں سے کرے یا یا (b)مذکورہ ریاستی حکومت ایودھیا میں کوئی موزوں مقام فراہم کرے“۔

کئی مسلمانوں کو تب سے اس بات کی تشویش ہے کہ احکامات واضح طور پر ”ایودھیا“ شہر میں اراضی مختص کرنے کے لئے نہیں ہے‘ مذکورہ یوگی حکومت ہوسکتا ہے ایودھیاضلع میں کسی اور مقام پر پلاٹ دے سکتی ہے‘ چاہے وہ فیض آباد شہر کو ساروی کے اطراف واکناف میں ہے۔

ایک سال قبل ”ایودھیا‘‘ کا مطلب ایودھیاٹاؤن کانام اس وقت ”فیض آباد“ تھا مگر پچھلے سال 13نومبر کے روزریاستی حکومت نے اس کو ضلع ایودھیا کردیاتھا۔ مذکورہ مسلمانوں کو مقامی سنگھ پریوار کے کارکنوں کا خوف لاحق ہوگیا ہے جو نہیں چاہیں گے کہ ایودھیا ٹاؤن میں کوئی مسجد کی تعمیر عمل میں ائے۔

کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ایک رکن جنھوں نے وقف بورڈ کو اس معاملے میں قانونی مدد فراہم کی تھی نے زوردیا کہ فیصلے سے مراد ضلع کے پرانے نام ”فیض آباد“ سے ہے۔لہذا جہاں ”ایودھیا“ کاذکر آتا ہے تو اسی ٹاؤن کا حوالہ دیاجاتا ہے“