ایودھیا اراضی تنازعہ کیس۔مقدمہ واپس لینے کے لئے جان سے مارنے کی دھمکی‘ بابری کیس کے مسلم فریق کا الزام۔

,

   

انصاری نے دعوی کیا ہے کہ ان کے گھر والوں او رفراہم کردہ سکیورٹی کے دو بندوق بردار جوانوں نے انہیں بچایاہے۔

انہوں نے دعوی کیاہے کہ ان کے گھر کے قریب میں پچھلے دودنوں سے دو نئے لوگ منڈلارہے تھے۔

نئی دہلی۔بابری مسجد او ررام جنم بھومی اراضی تنازعہ کے ایک اہم فریق اقبال انصاری نے پولیس میں شکایت درج کرائی ہے کہ دو لوگ جس میں ایک عورت بھی شامل ہے منگل کے روز ایودھیا میں واقع ان کے گھر پر حملہ کرتے ہوئے مقدمہ واپس نہ لینے پر انہیں جان سے مارنے کی دھمکی دی ہے۔

انصاری نے دعوی کیا ہے کہ ان کے گھر والوں او رفراہم کردہ سکیورٹی کے دو بندوق بردار جوانوں نے انہیں بچایاہے۔

انہوں نے دعوی کیاہے کہ ان کے گھر کے قریب میں پچھلے دودنوں سے دو نئے لوگ منڈلارہے تھے۔ملزمین کو پولیس نے پوچھ تاچھ کے لئے پولیس اسٹیشن طلب کیاہے۔

ایڈیشنل سپریڈنٹ آف پولیس ایودھیاشہر وجئے پال سنگھ نے کہاکہ ”ہم ان الزامات کی جانچ کررہے ہیں‘ تحقیقاتی رپورٹ کی بنیاد پر اگلی کاروائی کی جائے گی“۔

سنگھ نے کہاکہ عورت کی شناخت ورتیکا سنگھ اور مرد کی شناخت پربھو دیال سنگھ کی حیثیت سے ہوئی ہے اور دونوں کا دعوی ہے کہ وہ لکھنو کے رہنے والے ہیں۔

سنگھ نے کہاکہ ”ان کی بات کی صداق ت کی پولیس جانچ کررہی ہے“۔انصاری نے کہاکہ تقریبا ایک بجے کے قریب کلیانی علاقے کے ان کے گھر پر دو لوگ پہنچے اور پولیس جوانوں سے کہاکہ وہ مجھ سے ملنا چاہتے ہیں۔

انصاری نے دعوی کیاہے ”میں نے انہیں گھر کے اندر جانے کی منظوری دید۔ مذکورہ عورت نے اپنی شناخت ورتیکا سنگھ کے طور پر دی اور کہاکہ وہ بین الاقوامی نشانہ باز ہے۔

تین طلاق اور بابری مسجد شہاد ت معاملہ پر دس منٹ با ت چیت ہوئی او روہ اچانک برہم ہوگئی او رکہاکہ میری وجہہ سے مندر تعمیر نہیں ہورہی ہے۔

میں نے اس سے کہاکہ معاملہ عدالت میں ہے اور جو عدالت فیصلہ کرے گی اس کو تسلیم کریں گے۔مذکورہ عورت نے پھر میرے ساتھ بدسلوکی شروع کردی“۔

انصار ی نے دعوی کیاکہ ”مذکورہ عورت نے مقدمہ سے مجھے دستبردار ہوجانے کا استفسارکیااور کہاکہ اگر میں اس کی بات نہیں سنتاہوں تو وہ مجھے گولی مار دی گی۔

اس نے میرے ساتھ مارپیٹ کی بھی کوشش کی مگر مجھے بچالیاگیا‘ پولیس کو اس بات کی جانکاری دی گئی اور خاتون پولیس اہلکاروں کے ساتھ وہ گھر پہنچی اور دونوں کوگرفتار کرکے لے گئے“۔