ایودھیا فیصلہ۔ اجلاس کے پیش نظر‘ اے ائی ایم پی ایل بی میں زیادہ تر لوگ جائزہ درخواست کی حمایت میں

,

   

سپریم کورٹ نے مانا ہے کہ 1949میں مسجد کے اندر مورتیاں غیر قانونی طریقے سے رکھی گئی ہیں‘ یہ بھی کہاکہ بابری مسجد کی تعمیر کسی مندر کو منہدم کرنے کے بعد نہیں کی گئی ہے اور 1992میں بابری مسجد کا انہدام قانون کی صاف خلاف ورزی تھا

نئی دہلی۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے مجوزہ ورکنگ کمیٹی کے اجلاس جو نومبر17کے روز منعقد ہوگا کے پیش نظر تنظیم میں ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے بابری مسجد اور رام جنم بھومی پر سنائے گئے فیصلے کے تئیں ”ایک مضبوط سونچ“ یہ پیدا ہورہی ہے کہ اس پر ایک جائزہ درخواست داخل کی جانی چاہئے۔

ایک ذرائع نے کہا ہے کہ ”بورڈ کے اندر ایک مضبوط رائے یہ پیدا ہورہی ہے کہ ہم طویل مدت تک مقدمہ لڑا ہے اور ہمیں جائزہ درخواست پیش کرنی چاہئے۔ تاہم اس میں دوسری سونچ یہ پیدا ہورہی ہے کہ اس سے ہوگا کیا۔ ان کا احساس ہے(جائزہ اجلاس کی داخل کرنا وقت کی خرابی ہوگی۔

قطعی صورتحال ورکنگ کمیٹی میں سامنے ائے گی“۔اے ائی ایم پی ایل بی میں ایک سیکشن کا یہ ماننا ہے کہ فیصلہ متفقہ تھا‘ جس میں جائزہ درخواست کے لئے امید کی ”چھوٹی کرن“ ہی دیکھائی دے رہی ہے۔ ہفتہ کے روز عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ متنازعہ مقام کو ٹرسٹ کے حوالے کرے جو رام مندر کی تعمیر کرے گی۔

مذکورہ سپریم کورٹ نے تاہم مانا ہے کہ 1949میں مسجد کے اندر مورتیاں غیر قانونی طریقے سے رکھی گئی ہیں‘ یہ بھی کہاکہ بابری مسجد کی تعمیر کسی مندر کو منہدم کرنے کے بعد نہیں کی گئی ہے اور 1992میں بابری مسجد کا انہدام قانون کی صاف خلاف ورزی تھا۔

اس کے علاوہ عدالت نے یہ بھی فیصلہ سنایا ہے کہ مسلمانوں کو پانچ ایکڑ اراضی پر مشتمل پلاٹ فراہم کیاجائے تاکہ وہ اس پر مسجد کی تعمیر کرسکیں۔کمیونٹی کے اندر اس کو لے متضاد رائے ہے کہ آیا پانچ ایکڑ اراضی کو تسلیم کرنا چاہئے یا نہیں۔

مسلم فریقین کی جانب سے عدالت میں بحث کرنے والے اے ائی ایم پی ایل بی کے جنرل سکریٹری ایڈوکیٹ ظفر یاب جیلانی نے کہاکہ ”ہمارے پاس جائزہ اجلاس کی تجویز ہے مگر ورکنگ کمیٹی کے اجلاس سے قبل کوئی فیصلہ نہیں کیاجائے گا۔ فیصلہ جو بھی رہے اتفاق رائے سے ہوگا“۔

بورڈ کے ایک او ررکن نے کہاکہ مختلف مذہبی تنظیمیں داخلی طور پر کوئی نتیجہ اخد کرنے کے لئے میٹنگ کررہے ہیں