ایودھیا مسجد کی تعمیر ترنگا لہرا کر شروع کی گئی ہے

,

   

دومراحل میں مسجد کی تعمیر اس پانچ ایکڑ اراضی پر کی جائے گی جس کی اجرائی 2019میں سپریم کورٹ نے جنم بھومی معاملے میں کی تھی۔


لکھنو۔ایودھیا کی دھنی پور گاؤں میں مسجد کی تعمیر کی شروعات صبح8:45قومی ترنگا لہرا کر شروع کی گئی ہے۔

انڈین اسلامک کلچرل فاونڈیشن (ائی ائی سی ایف) کے سربراہ اور تمام 12اراکین ائی ائی سی ایف ٹرسٹ کے علاوہ مقامی گاؤں والوں نے اس تقریب میں حصہ لیا ور ہر ایک نے ایک پودا لگایاہے۔

دومراحل میں مسجد کی تعمیر اس پانچ ایکڑ اراضی پر کی جائے گی جس کی اجرائی 2019میں سپریم کورٹ نے جنم بھومی معاملے میں کی تھی۔

مذکورہ ٹرسٹ کے چیف نے عطیہ کے لئے اپیل کی اور اس پراجکٹ کے لئے لوگوں نے پہلے ہی تعاون کرنا شروع کردیاہے۔

پہلے مرحلے میں مذکورہ مسجد کی تعمیر کے ساتھ مجوزہ اسپتال کی تعمیر عمل میں ائی گی اور مذکورہ ٹرسٹ دوسرے مرحلے میں اسپتال کی توسیع ہوگئی‘ جس میں کمیونٹی کچن بھی ہوگا جس میں ہرروز1000لوگوں کو کھانا دیاجائے گا۔

سبزازارعلاقے میں دنیا بھر سے لائے گئے پودے لگائے جائیں گے۔ ٹرسٹ کی جانب سے اس سے قبل جاری کردہ بیان میں کہاگیاتھا کہ پراجکٹ میں ایک میوزیم‘ ایک لائبریری‘ انڈو اسلامک ریسرچ سنٹر‘ ایک کمیونٹی کچن‘ ایک اسپتال اور ایک پبلکشن ہاوز شامل ہے۔

سال2020سے قبل مذکورہ حکومت نے کہاتھا کہ وہ مسجد کے علاوہ کسی اور عمارت کی تعمیر کے لئے اجازت نہیں دے گی۔

اس پراجکٹ کے بلیو پرنٹ جاری کرنے کے بعد مذکورہ کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ممبر ظفریاب جیلانی نے مسجد کی تعمیر کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ کے شریعت کی بنا پر وقف اراضی کی خلاف ورزی ہے۔

وقف ایکٹ کے بموجب وقف اراضی کو روکا نہیں کاجاسکتا ہے وہیں دوسری جانب سنی لاء بورڈ جس پر حکومت کے دباؤ میں کام کرنے کا الزام ہے نے اس پس منظر کو مسترد کردیا اور مسجد کی تعمیر میں کوئی غیر قانونی نہیں ہے اور کسی بھی طرح سے شریعت میں مداخلت نہیں ہورہی ہے۔

ایک مقامی محمد غوری نے کہاکہ ”ایودھیا میں رہائش پذیر ہونے کے اقلیتی تناظر سے ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ضلع میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو واپس لانے کے لئے یہ بہتر شروعات ہے۔یوم جمہوریہ کے موقع پر اس طرح کی تعمیرات کی شروعات سے ہم آہنگی کا ایک پیغام پہنچے گا“۔