ایودھیا میں بابر نے مسجد کیلئے زمین وقف کی تھی: رام جنم سمیتی کے وکیل کا اعتراف

,

   

نئی دہلی:بابری مسجد۔ رام جنم بھومی حق ملکیت کے مقدمہ کی جاری بحث میں رام للا او رنرموہی اکھاڑہ کی بحث آج ہوئی۔ رام جنم بھومی نے آئینی بنچ کے سامنے اعتراف کیا ہے کہ مسلمانوں کے مطابق بابر نے مسجد کیلئے زمین وقف کی تھی۔ نرموہی اکھاڑہ کے وکیل ایس کے جین نے اپنی نامکمل آئینی بنچ کو بتایا کہ متنازعہ مقام پر 1934ء سے نماز ادا نہیں کی گئی جبکہ ا س جگہ مندر موجود ہے اور اس کی نگرانی نرموہی اکھاڑہ کرتا ہے۔

جسٹس بھوشن کمار جین نے بنچ کو بتایا کہ 1934ء کے بعد سے اس جگہ پر کوئی نماز نہیں ہوئی ہے۔انہو ں نے بابری مسجد قضیہ کو تاریخ کے تین حصوں میں تقسیم کردیا۔ انہوں نے کہا کہ جین کا یہ کہنا تھا کہ حالانکہ تاریخی دستاویزوں میں لفظ مسجد جنم استھان کا استعمال ہوا ہے لیکن دراصل وہ مسجد نہیں بلکہ مندر ہی ہے۔ جسٹس جین نے کہا کہ تاریخی دستاویزات میں 1955ء سے پہلے مسجد کا کوئی ذکر نہیں آتا اور 34ء کے بعد وہاں کوئی نماز ادا نہیں کی گئی اس وجہ سے مسلمانوں کا کاز آف ایکشن کم از کم 1934ء سے پہلے شروع ہونا تھا۔