ایودھیا میں چار مساجد کے قریب قابل اعتراض اشیاء ڈالنے کا واقعہ

,

   

مسلم کمیونیٹی کے تعاون سے امن کی برقراری میں مدد ملی ‘ پولیس کا بیان

لکھنؤ: رمضان کی عید سے قبل مختلف مقامات پر فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کی شرپسند عناصر کی جانب سے کوششیں کی جارہی ہیں ۔ گزشتہ 2 دنوں کے دوران اتر پردیش کے مختلف حصوں میں رونما والے واقعات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ریاست میں نئے سرے سے فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ایودھیا میں چار مساجد کے قریب قابل اعتراض اشیاء پھیکنے کا واقعہ پیش آیا۔شرپسندوں نے مقدس کتاب کے پھٹے ہوئے اوراق‘میٹ کے ٹکڑے اور دھمکیوں کے علاوہ گالی گلوچ تحریر کئے ہوئے کاغذات چہارشنبہ کی اولین ساعتوں میں مساجد کے باہر پھینکے۔ شرپسندوں نے ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی لیکن پولیس کی چوکسی سے وہ اپنے منصوبہ میں ناکام رہے اور پولیس کی جانب سے تقریباً7شرپسند عناصر کو گرفتار کرنے کی اطلاع ہے۔ ضلع کے سینئر پولیس عہدیداروں نے بتا یا کہ مسلم کمیونیٹی کی جانب سے صبر وتحمل کا مظاہرہ کیا گیا جس کے باعث امن برقرار رکھنے میں مدد ملی ۔اس سلسلہ میں نا معلوم افرادکے خلاف چار ایف آئی آر درج کئے گئے ہیں ۔جن چار مقامات پر قابل اعتراض اشیاء ڈالی گئیں ان میں تات شاہ جامع مسجد‘مسجد غوثینا‘کشمیری محلہ مسجد اور مزار گلاب شاہ بابا شامل ہیں۔اس واقعہ کے بعد پولیس کے اعلی عہدیداروں نے ان مقامات کو پہنچ کر صورتحال کا جائزہ لیا۔ضلع انتظامیہ نے مسلم علماء اور رہنماوں کے ساتھ اجلاس منعقد کرتے ہوئے تیقن دیا کہ شر پسندوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی۔آگرہ میں جمعرات کی صبح بھگوا پوش لوگوں نے بغیر اجازت تاج محل میں داخل ہونے کی کوشش کی، جبکہ میرٹھ میں بغیر کسی اجازت کے 2 مئی کو مسلم اکثریتی علاقوں میں جاگرن کا اعلان کیا گیا ہے۔ میرٹھ کی ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں ہندتوادی لیڈر ایک پولیس افسر سے بحث کر رہے ہیں۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ مسلم علاقوں میں جاگرن کرانے کے لیے پولیس کی اجازت کی ضرورت نہیں ہے، اس اعلان کے بعد سے علاقے کے مسلم طبقے میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔