پرتنیدھی سبھا میں ہفتے کے روز آر ایس ایس نے اپنی سالانہ رپورٹ پیش کی‘ جس میں بابری مسجد ‘ رام جنم بھومی معاملہ کو ’’ تعطل کاشکار‘‘ بننے کے لئے سپریم کورٹ کو تنقید کا نشانہ بنایاگیا۔
گوالیار۔ بابری مسجد ‘ رام جنم بھومی تنازعہ کے لئے سپریم کورٹ کی جانب سے جمعہ کے روز ثالثی کے تقرر پر سنائے گئے احکامات ‘ راشٹریہ سیوم سیوک سنگھ( آر ایس ایس) نے ہفتہ کے روز متفق نظر آتے ہوئے کہاکہ یہ تنظیم عدالت کے اقدام کا ’’ نہ تو استقبال کیا ہے اور نہ ہی مخالفت کی ہے‘‘۔
اکھل بھارتیہ پرتیندھی سبھا کے بعد پریس کانفرنس میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے آرایس ایس کے جوائنٹ جنرل سکریٹری دتاتریہ ہوسابالی نے کہاکہ’’ جو لوگ رام جنم بھومی پر مندر کی تعمیر کی مانگ کررہے ہیں انہوں نے (ثالثی) کے لئے نہیں کہا ہے۔
عدالت نے احکامات جاری کئے ہیں ‘ ہم اس دیکھیں گے۔ ہم نے تو اس کا خیر مقدم کیا ہے اور نہ ہی اسکی مخالفت کی ہے۔ اگر یہ کوئی نتیجہ دیتا ہے تو بہت بہتر ہوگا‘‘۔ ہوسابالی نے مزید کہ کہاکہ جنرل سکریٹری بھیا جی جوشی اتوار کے دن سبھا کے اختتام کے بعد مکمل تفصیلات پیش کریں گے۔
ہوسابالی نے مزید کہاکہ آر ایس ایس اس تنازعہ کو حل کرنے کے لئے تین راستے ہیں۔ اگر حکومت چاہتی کہ رام مندر کی تعمیر ہوتو قانون لائے‘ یا پھر بات چیت ( فریقین کے درمیان) یا پھر عدالت کا فیصلہ۔پرتنیدھی سبھا میں ہفتے کے روز آر ایس ایس نے اپنی سالانہ رپورٹ پیش کی‘ جس میں بابری مسجد ‘ رام جنم بھومی معاملہ کو ’’ تعطل کاشکار‘‘ بننے کے لئے سپریم کورٹ کو تنقید کا نشانہ بنایاگیا۔
پچھلے سا ل اکٹوبر میں عدالت نے اس معاملے پر سنوائی جنوری تک ملتوی کردی تھی۔ سالانہ رپورٹ میں کہاگیا ہے ’’ اس حساس مسلئے کو سپریم کورٹ اہمیت کی نظر سے نہیں دیکھ رہا ہے۔
جو ایک قومی شناخت اور ہندؤ سماج کے عقائدکا گہر ا اثر ہے‘ جو کسی کی سمجھ کے باہر ہے۔ ہندوسماج‘ قومی وقار اور شناخت مسلسل نظر انداز کئے جارہے ہیں۔
وہیں ہمارا پورا یقین عدالتی نظام پر ہے ۔ ہم یہی کہہ رہے ہیں کہ تمام رکاوٹوں کو دور کرتے ہوئے رام مندر کی تعمیر کے احکامات جاری کئے جائیں‘‘۔
پچھلے کچھ ماہ سے آر ایس ایس اور اس کی محاذی تنظیم وی ایچ پی مسلسل حکومت سے اس بات کی مانگ کررہے ہیں کہ مرکزی حکومت مندر کی تعمیر کے لئے قانون لائے ۔
آر ایس ایس کے اعلی قائدین بشمول سربراہ موہن بھگوات نے بھی دھرما سبھا میں شرکت کی تھی جس کو ملک کے مختلف حصوں میں پچھلے سال نومبر او رڈسمبر کے درمیان وی ایچ پی نے منعقدکیاتھا