ایک ارب لوگ گھروں میں محروس‘ مرنے والوں کی تعداد 12,000سے تجاوز

,

   

دنیا بھر میں کم سے کم ایک ارب لوگ گھروں میں محروس ہوگئے ہیں‘کیونکہ عالمی سطح پر کرونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 12,000تک پہنچ گئی ہے‘

امریکہ نے اپنے تمام شہریوں کو گھرو ں میں رہنے کا حکم دیاہے اور یوروپ میں پہلے سے یہ اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔

مختلف مراحل کے عملی امتناعات میں ایک تہائی سے زائد امریکی زندگی گذار رہے ہیں جس میں امریکہ کے شہر نیویارک‘ لاس اینجلس اور شکاگو شامل ہیں جہاں پر مزید ریاستوں میں امتناعات عائد کرنے کی تیاری کی جارہی ہے۔

دنیابھر میں تیزی کے ساتھ پھیلنے والے عالمی وباء کے بڑھتے خطرات کے دوران امریکہ میں نئی ریاست نیو جرسی میں بھی امتناعات عائد کردئے گئے ہیں‘

مذکورہ وباء کی وجہہ سے کاروبار بند ہوگئے ہیں‘اسکولوں پر پابندی عائد کردئے گئے اور لاکھوں لوگ گھروں میں بیٹھ کر کام کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

امریکہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ”قوم کے لئے قربانی میں ہاتھ بٹانے کا وقت ہے‘ مگر یہ اپنے چاہنے والوں کی اہمیت کا احساس دلانے کا بھی وقت ہے۔

ہم بہت جلد ایک عظیم جیت حاصل کریں گے“۔

عالمی سطح پر مرنے والوں کی تعداد 12,000تک پہنچ گئی ہے جبکہ اٹلی سب سے زیادہ اس وباء سے متاثر ہے جہاں پر ایک روز میں 793اموات درج کئے گئے ہیں اور مرنے والوں کی جملہ تعداد 4,800ہوگئی ہے او راسپین میں تازہ اموات میں 34فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

اے ایف پی کے اعداد وشمار کے مطابق دنیا بھر کے 35ممالک میں تقریبا ایک ارب کے قریب لوگ گھرو ں میں محروس ہوگئے ہیں جس میں 600ملین حکومت کی جانب سے جاری کردہ امتناعات کی پابجائی کررہے ہیں۔

فرانس میں پولیس عہدیداروں نے کہاکہ لوگوں کو حکومت کے احکامات کی پابجائی کرانے کے لئے ہیلی کاپٹر کے ذریعہ نگرانی کی جارہی ہے۔

مذکورہ اقدامات اولمپیک منتظمین پر دباؤ کے مقصد سے ہے تاکہ2020ٹوکیو گیمس کو ملتوی کیاجاسکے۔

اور امریکی کانگریس نے 1ٹریلین امریکی ڈالر پر مشتمل ایمرجنسی معاشی پیاکج جاری کرسکتا ہے۔

دنیا کی نمبر ایک معیشت پر وائرس کا خوف بڑھتا جارہا ہے جہاں پر نیو جرسی کے علاوہ‘

دیگر ریاستوں جیسے کیلی فورنیا‘ اور الینوئس میں لوگوں کو کہاجارہا ہے کہ وہ گھر میں محروس رہیں۔ گورنر فل مرفی نے تمام غیرضروری کارباریوں سے کہاکہ وہ اپنے اسٹورس 9بجے سے بند کردیں۔

نیویارک میں گورنر انڈریو کومو نے ہفتہ کے روزانتباہ دیا ہے کہ یہ خلل ایک ماہ تک جاری رہے گا۔

ہفتہ کے روز چین نے کوئی نئے مقامی متاثر کی تیسرے روز بھی جانکاری نہیں دی اور ڈبلیو ایچ او نے کہاکہ مرکزی شہر وہان جہاں سے یہ وباء دنیا بھر میں پھیلی ہے وہاں سے ”ساری دنیا کے لئے ایک امید کی کرن دیکھائی دے رہی ہے“۔

مگر وہ علاقے میں آنے والے لوگوں سے وباء کے پھیلنے کے خدشات سے پریشان ہے کیونکہ ہانگ کانگ میں جمعہ کے روز48معاملات درج کئے گئے ہیں‘

بحران کی شروعات کے بعد سے یہاں پر متاثرین میں اضافہ کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔افریقہ بھر میں 1000سے زائد معاملات درج کئے گئے ہیں جہاں پر صحت عامہ کا نظام نہایت ابتر ہے اور کئی پرہجوم شہروں میں سماجی دوری کا تصور بھی نہیں کیاجاسکتاہے۔

ایران جہاں پر ہفتہ کے روز123اموات درج کئے گئے تھے اس کے دونوں روحانی قائدین آیت اللہ خامنہ ای اور صدر حسن روحانی نے ملک سے وعدہ کیاہے کہ وہ وباء سے بہت جلد باہراجائیں گے‘

مگر اب بھی وہ سخت تحدیدات عائد کرنے کے معاملات میں دنیا بھر کے ساتھ جانے سے انکارکررہا ہے۔

مذکورہ ملک میں 1500سے زائد اموات ہوئے ہیں اور20,000سے زائد لوگ اس سے متاث ہوئے ہیں