ایک بکرے کی قربانی سب کی طرف سے درست نہیں

   

سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ قربانی کن افرادپرواجب ہے؟اگر ایک گھر میں کچھ افراد (شوہر‘ بیوی‘بالغ لڑکا‘بالغ لڑکی)مالدار ہوں تو کیا ایک قربانی سب کی طرف سے ہوجائیگی؟ بعض افراد حدیث پیش کررہے ہیں کہ ایک قربانی پورے گھر والوں کی طرف سے کافی ہے ؟
۲۔ قربانی میں بڑے جانور (بیل‘بھینس‘ کھلگا‘ اونٹ‘اونٹنی)کتنے افراد کی طرف سے دی جاسکتی ہے اور بکری کتنے افراد کی طرف سے ہے ؟
۳۔ قربانی کا وقت کب سے کب تک ہے؟ بینواتؤجروا
جواب: حضرت امام اعظم ابوحنیفہؒ کے مذہب میں ہر صاحب استطاعت کی طرف سے قربانی دینا لازم ہے۔حدیث شریف میں حضوراکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کا فرمان ہے : من کان لہ سعۃ فلم یضحَّ فلا یقر بن مصلا نا ابن ماجہ جلد(۲)حدیث (۱۰۴۴) طبع حلبی۔اور ہدایہ کتاب الاضحیۃ میں ہے: (قال الاضحیۃ واجبۃ علی کل حر مسلم مقیم موسر فی یوم الاضحی عن نفسہ) اگر ایک گھر میں ایک سے زائد‘ سوال میں مذکور افراد صاحبِ استطاعت ہوں تو ہر ایک کی طرف سے قربانی دینا ہوگا۔ایک قربانی سب کی طرف سے درست نہیں۔جب سب ائمہ کا اتفاق اس بات پر ہے کہ بڑاجانورسات افراد سے زائدکے لئے کافی نہیں تو چھوٹا ایک جانور پورے گھر والوں کی طرف سے کیسے کافی ہوگا؟حدیث شریف میں جوذکر ہے وہ نفل قربانی سے متعلق ہے۔
۲۔ شرعًاایک صاحب نصاب فرد کی طرف سے ایک بکرا‘ بکری‘ بھیڑدینا ہے اور بڑے جانوروں (بیل‘ بھینس‘ کھلگا‘ اونٹ) میں سات افرادشریک ہوسکتے ہیں‘اس سے زائد نہیں۔ہدایہ کتاب الاضحیۃ میں ہے: ویذبح عن کل واحد منھم شاۃ اویذبح بقرۃ اوبدنۃ عن سبعۃ وتجوز عن خمسۃ اوستۃ او ثلاثۃ ولا تجوزعن ثمانیۃ۔الموسوعۃ الفقہیۃ الجزء الخامس صفحہ (۸۲)۔
۳۔ دس(۱۰)ذی الحجہ کی صبح سے بارہ(۱۲)ذی الحجہ کی غروب آفتاب تک قربانی کا وقت ہے ‘ البتہ شوافع کے پاس تیرہ(۱۳)ذی الحجہ کی غروب آفتاب تک قربانی دی جاسکتی ہے۔ ہدایۃ کتاب الاضحیۃ میں ہے : (ووقت الاضحیۃ یدخل بطلوع الفجر من یوم النحرالاانہ لایجوزلاھل الامصار الذبح حتی یصلی الامام العید فاما اھل السواد فیذبحون بعد الفجر‘ قال وھی جائزۃ فی ثلاثۃ ایام یوم النحر ویومان بعدہ) وقال الشافعی ثلاثۃ ایام بعدہ۔ اور الموسوعۃ الفقہیۃ الجزء الخامس صفحہ (۹۳)میں ہے: ذھب الحنفیۃ والمالکیۃ والحنابلۃ الی ان ایام التضحیۃ ثلاثۃ ‘ وھی یوم العید والیومان الاَولان من ایام التشریق فینتھی وقت التضحیۃ بغروب شمس الیوم الآخر من الایام المذکورۃ وھو ثانی ایام التشریق۔۔۔۔۔۔۔ وقال الشافعیۃ۔ وھو القول الآخر للحنابلۃ واختارہ ابن تیمیۃ۔ایام التضحیۃ اربعۃ تنتھی بغروب شمس الیوم الثالث من ایام التشریق۔
فقط واللہ أعلم