ایک بے ہودہ اقدام۔ خورشید

,

   

ایم ای پی کے دورے کا طویل مدتی اثرات ہوں گے

سابق خارجی وزیر سلمان خورشید کا احساس ہے کہ نریندر مودی نے جموں کشمیر کے متعلق گمراہ کرکے ملک کو بے حساب نقصان پہنچایا ہے۔ تازہ سلسلہ یوروپی پارلیمنٹ (ایم ای پی ایس) کو سری نگر روانہ کرنا ”بے ہودہ“ اقدام تھا اور یہ بات کانگریس پارٹی کے سینئر لیڈر نے دی ٹیلی گراف کو دئے گئے اپنے انٹرویو میں کہی ہے۔

پیش ہیں یہاں پر اس انٹرویو کے کچھ اقتباسات

ّٰسوال۔ کشمیر کے لئے ایم ای پیز کے دورہ پر آپ کیانظریہ رکھتے ہیں؟

خورشید۔ اس تضاد کی میں کس طرح وضاحت کروں کیونکہ کشمیر کو داخلی معاملہ قراردیا جارہا ہے او رپھر ایسے وقت میں داخلی جائزہ لیاجارہا ہے جب اپنے اراکین پارلیمنٹ کو داخلہ وہاں پر منع ہے؟

حالات کو داخلی طور پر حل کرنے کے بجائے‘ کیو ں ہم باہری لوگوں سے سند حاصل کرنے میں دلچسپی دیکھا رہے ہیں؟اگر یہ ای یو کے لوگ کہیں گے حالات معمول پر ہیں تو ہندوستان کو اس پر یقین ہوگا؟ یہ ہے بے ہودہ قدم ہے۔

سوال۔ آپ خارجی وزیر برائے ہند رہے ہیں اور آپ نے اکثر کہا ہے کہ خارجی پالیسیوں کی تنصیبات میں کہیں جھول نہیں ہے۔ پھر یہ بحران کہاں سے پیدا ہوگیا؟

خورشید۔میں اب بھی کہتاہوں کہ یہاں پر بے صلاحیت لوگوں کی کمی ہے نہیں ہے جو کشمیر کے ساتھ کیاکرنا چاہئے وہ سمجھتے ہیں‘

اور اس کے کیا مضمرات ہوں گے جس میں یوروپی یونین کے پارلیمنٹرین کو دورے کی سہولتیں فراہم کی گئی ہیں۔

مگر کیااگر باصلاحیت بیوروکریٹس منسٹر بنتے ہیں؟ لوگ ان کی قابلیت کے مناسبت سے انہیں ذمہ داری تفویض کرتے ہیں۔

سوال۔ یقینا ہے خارجی منسٹر ایس جئے شنکر کا حوالہ دے رہے ہیں جس کی قابلیت متنازعہ نہیں ہے۔

مذکورہ وزیراعظم کو چاہئے تھا کہ وہ اس کی جانکاری رکھنے والے کسی کا انتخاب کرتے۔ کیابہتر سونچ نہیں ہے کہ خارجی سکریٹری کو ہی خارجی وزیربنادیاجائے‘

خورشید۔ یقینا نہیں۔بطور منسٹر آپ کے پاس مختلف چیزیں مختلف وجوہات کی ہوتی ہیں۔ آپ کو سیاسی ایجنڈہ آگے بڑھانا چاہئے۔ بطور ماہر‘ بطور پیشہ وار‘ آپ کا کام الگ ہوتا ہے۔

ایک خارجی سکریٹری بطور خارجی وزیر ایک غلط کام ہے۔شعبہ کی جانکاری کافی نہیں ہوتی وزرات کے کام کے لئے۔ مگر یہ ان کا انتخاب ہے‘ کوئی بھی زبردستی کے وزیر نہیں بنایاجاتا ہے۔

خارجی پالیسی کے لئے یہ یقینا ایک بڑا نقصان ہے مگر اس سے سہولت بخش فائدہ ممکن نہیں ہے۔وزرات کی جانب سے اس اقدام کو اٹھانے کے لئے فیصلہ دیاگیا‘ خورشید نے کہاکہ اس پر میں یقین نہیں رکھا سکتاکیونکہ اس طرح کا فیصلے نہیں دیاجاسکتا ہے‘

کس نے فیصلہ دیا ہے اور اس کے کہنے پر یہ قدم اٹھایاگیا ہے اس کی وضاحت حکومت کو کرنی چاہئے۔جب خورشید سے پوچھاگیا اس کے ذمہ دار کون ہیں تو انہوں نے اپنے جواب میں کہاکہ یقینا وزیراعظم نریندر مودی اس کے ذمہ دار ہیں۔

خورشید نے ایک سوال کے جواب میں مذکورہ بی جے پی کانگریس کو یہ کہتے ہوئے نشانہ بنارہی ہے کہ اس نے معاملہ کو عالمی سطح پر لے جانے کاکام کیاہے مگر وہ یہی کام کررہی ہے۔

اب ساری دنیامیں کشمیرکی بات ہورہی ہے۔ کیا سونچ ہے ہماری سمجھ میں نہیں آیا کہ یوروپی یونین کے اراکین پارلیمنٹ کو کشمیر کا دورہ کرایاگیا ہے؟