ایک دوسرے پر الزامات ،آفیسرزکاپوسٹنگ کے بغیرتبادلہ

   

بنگلورو : کرناٹک حکومت نے ایک دوسرے کے خلاف بدعنوانیوں کے الزامات اور پرائیویٹ فوٹوز فیس بک پر پوسٹ کرتے جھگڑنے والے دو خاتون آئی اے ایس اور آئی پی ایس عہدیداروں کا تبادلہ کردیا ہے۔ اعلی عہدوں پر فائز ان دو خواتین نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اپنے رتبہ کو بھول گئیں اور فیس بک پر ایک دوسرے کے خلاف تنقیدیں کی۔اس واقعہ کے منظر عام پر آنے کے بعد حکومت نے آئی پی ایس روپا مودگل اور آئی اے ایس روہنی سندھوری کو ان کے محکموں سے ہٹا دیا اور ان کا بغیر کسی پوسٹنگ کے تبادلہ کرتے ہوئے احکامات جاری کردئے ہیں۔حال ہی میں آئی پی ایس روپا مودگل نے آئی اے ایس روہنی پر بدعنوانی کا الزام لگایا گیا تھا اور ان کی تصاویر فیس بک پر شیئر کی تھیں۔ بعد میں روہنی نے جواب دیا کہ روپا اپنا دماغی توازن کھو چکی ہے اور اسے اپنی ذہنی بیماری کا علاج کروانے کی ضرورت ہے۔جس کی وجہ سے ریاست بھر میں دونوں کے درمیان تنازعہ گرم موضوع بن گیا ہے۔ اس تناظر میں کرناٹک کے ریاستی وزیر داخلہ آراگا گیانندرا نے دونوں خواتین افسران کے خلاف کارروائی کے احکامات جاری کیے ہیں۔ ان دونوں کو بغیر کسی پوسٹنگ کے ٹرانسفر کر دیا گیا۔