ایک عدد جِگنیش کی تلاش ۔ ایم ودود ساجد

,

   

گجرات کے احمد آباد میں ایک ڈھابے پر گزشتہ شب دو دلت نوجوانوں کو برہنہ کرکے بڑی بے رحمی کے ساتھ مارا پیٹا گیا۔۔۔۔ تشدد پر آمادہ’ ڈھابے کے مالک اور اس کے اہل خانہ نے جان سے مارنے کی کوشش میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی لیکن دونوں متاثرین بچ گئے ہیں ۔

گجرات کے دلت لیڈر جگنیش میوانی نے 11 گھنٹے قبل دھمکی دی تھی کہ اگر 24 گھنٹے کے اندر اس “لنچنگ” کے قصورواروں کو گرفتار نہ کیا گیا تو وہ پورے گجرات میں بند کا اعلان کردیں گے۔۔۔ جگنیش نے یہ بھی کہا کہ ہم بزدل نہیں ہیں ‘ ہم آئین کا احترام کرتے ہیں ۔

اس دھمکی کے بعد پولس سمیت پوری گجرات سرکار حرکت میں آگئی ۔۔۔ ملزمین کے خلاف دفعہ 307 کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ۔۔۔ دفعہ 307 ارادہ قتل سے بحث کرتی ہے۔

 یہ خبر پڑھتے ہوئے میرے ذہن میں لنچنگ کے کتنے ہی مناظر گردش کرنے لگے۔۔۔ میں کچھ یاد کرنے کی کوشش کرتے کرتے تھک گیا ۔

 دادری کے محمد اخلاق سے لے کر جھارکھنڈ کے تبریز انصاری تک کے قتل کے 69 بھیانک مناظر ایک ایک کرکے آنکھوں کے حلقوں میں گھوم گئے۔۔۔ مگر ایسا کوئی واقعہ یاد نہیں آیا جس میں مسلمانوں کے کسی سیاسی یا مذہبی قائد نے بند کا اعلان کیا ہو یا کم سے کم دھمکی دی ہو۔

پھر یہ بھی یاد آیا کہ محمد اخلاق کے قاتل بھی ضمانت پر چھوٹ گئے اور دوسرے متاثرین کے قاتلوں کو پھولوں کے ہار بھی پہنا دئے گئے ۔۔۔ یہاں تک کہ پہلو خان کے کھلے قاتلوں کو تو باعزت بری کردیا گیا اور خود پہلو خان ہی اپنے قتل کا ملزم قرار پایا۔

یہ سب ہوا۔۔۔۔ لیکن کیا مسلمانوں کا کوئی “جگنیش میوانی” میدان میں آیا۔۔۔؟ کیا واقعی مسلمانوں میں “جگنیش میوانیوں” کی کمی ہے۔۔۔؟ میرا خیال ہے کہ جتنے “میوانی” مسلمانوں میں ہیں اتنے کسی بھی فرقہ میں نہیں ہیں ۔دیکھتے نہیں کہ ہر ایک گھنٹے کے بعد اپیلوں پر اپیلیں آرہی ہیں ۔۔۔” بابری مسجد پر کوئی بھی فیصلہ آئے مسلمان ہنگامہ نہ کریں’ ماتم نہ کریں’ خوشی نہ منائیں’ برادران وطن کے جذبات کا خیال رکھیں’ مدارس کے طلبہ باہر نہ نکلیں” ۔۔۔۔ ہدایات کی ایک طویل فہرست ہے۔۔۔ کہاں تک بیان کیا جائے ۔

کیا ہم ایسا نہیں کرسکتے کہ اس قبیل کے دوسرے کام چھوڑ کر مسلمانوں کے ایک عدد جگنیش میوانی کو تلاش کریں ۔۔۔ ؟