ایک لاکھ کسانوں کو دہلی میں جمع کرنے کا ارادہ

,

   

زرعی اصلاحات کو اوّلین ترجیح ، سپریم کورٹ پیانل ممبر کا بیان۔ عوام کی اکثریت ایم ایس پی قانون کی حامی: سروے

نئی دہلی : زرعی قوانین کے سلسلہ میں سپریم کورٹ کی مقررہ کمیٹی کے ممبر انیل گھانوت نے آج فاضل عدالت کو مکتوب تحریر کیاکہ اُن کی کمیٹی کی رپورٹ جاری کی جائے اور یہ بھی کہاکہ وہ ایک لاکھ کسانوں کو دہلی میں جمع کریں گے جو زرعی اصلاحات کے حامی ہیں۔ انیل زیرقیادت کمیٹی نے 3 متنازعہ زرعی قوانین کے سلسلہ میں رپورٹ پیش کی ہے۔ ان ہی قوانین کی تنسیخ کا وزیراعظم نریندر مودی نے 19 نومبر کو قوم سے خطاب میں اعلان کیا۔ مہاراشٹرا سے شیٹکاری سنگھٹن کے لیڈر گزشتہ روز دہلی پہونچے اور پیانل کے دیگر ممبر اگریکلچر اکنامسٹ اشوک گلاٹی کے ساتھ میٹنگ منعقد کی۔ انیل نے میڈیا کو بتایا کہ اُنھوں نے آج منگل کو سپریم کورٹ سے تحریری درخواست کی ہے کہ ہماری رپورٹ جاری کی جائے۔ اب چونکہ تینوں قوانین منسوخ کئے جارہے ہیں، اِس لئے یہ رپورٹ معلوماتی اغراض و مقاصد کی تکمیل کرسکتی ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ اِس رپورٹ کو منظر عام پر لایا جائے گا یا نہیں، اِس کا عنقریب فیصلہ ہوجائے گا۔ سپریم کورٹ نے انیل اور اشوک کے ساتھ تیسرے ممبر کی حیثیت سے پی کے جوشی پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی تھی۔ اِس دوران ہندوستان بھر میں عوام کی اکثریت نے کسانوں اور اُن کی فصلوں کے لئے اقل ترین امدادی قیمت کی قانونی طور پر ضمانت دیئے جانے کی حمایت کی ہے۔ ایک سال سے احتجاج کررہے کسانوں کا 3 متنازعہ قوانین کی منسوخی کے ساتھ ساتھ اہم مطالبہ ایم ایس پی پالیسی طے کرنا اور اِس سلسلہ میں قانون بنانا ہے۔ 19 نومبر کو متنازعہ قوانین کے تعلق سے وزیراعظم مودی کے بیان کے باوجود گزشتہ روز لکھنؤ میں منعقدہ کسان مہا پنچایت نے یہی فیصلہ کیاکہ ابھی پورے مقصد کی تکمیل نہیں ہوئی، وزیراعظم کا اعلان جزوی کامیابی ہے۔ مہا پنچایت میں کہا گیا کہ ایم ایس پی پالیسی کو قانونی ضمانت دی جائے، وہ تمام مقدمات واپس لئے جائیں جو کسانوں کے خلاف درج کئے گئے ہیں اور سال بھر کے احتجاج میں شہید ہونے والے زائداز 750 کسانوں کے لواحقین کو معاوضہ دیا جائے۔ آئی اے این ایس ۔ سی ووٹر نے عاجلانہ طور پر پول منعقد کیا اور عام ہندوستانیوں کی رائے معلوم کی کہ کسانوں کے مسائل کے تعلق سے اُن کا نقطہ نظر کیا ہے۔ پول میں حصہ لینے والے زائداز 61 فیصد افراد نے کہاکہ وہ قانونی طور پر ضمانت کے ساتھ ایم ایس پی پالیسی وضع کرنے کے مطالبہ کی حمایت کرتے ہیں۔ محض 21 فیصد نے اِس کی مخالفت کی۔ توقع کے مطابق اپوزیشن کے تائیدی ووٹروں کے بڑے حصے نے کسانوں کے مطالبات کی تائید و حمایت کی ہے۔ حکومت موجودہ طور پر 23 فصلوں کے لئے ایم ایس پی فراہم کرتی ہے۔ کسانوں کا مطالبہ ہے کہ اِسے وسعت دی جائے۔