نئی دہلی۔ مذکورہ اے اے پی نے ایل جی وی کے سکسینہ پر سرکاری اشتہارات کے آڑ میں اپنی پارٹی کے سیاسی اشتہارات کی اشاعت کے لئے 97کروڑ ر وپئے کی وصولی کی ہدایت دینے پر ایل جی موزانہ مغل بادشاہ اورنگ زیب سے کیا اور ان کے احکامات کو ایک اور ”پیغامِ محبت“ قراردیا جس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔
اے اے پی کے چیف ترجمان سورابھ بھردواج نے دعوی کیاکہ ریاستی حکومتیں اشتہارات پر 22,000کروڑ روپئے بی جے پی نے خرچ کئے ہیں اور پارٹی چیف جے پی نڈا کو کہنا چاہئے کہ وہ اسے کب سرکاری خزانے میں واپس کریں گے۔
دہلی میں برسراقتدار پارٹی کا یہ برہمی کا ردعمل ا س وقت سامنے آیاجب سرکاری ذرائع نے کہاکہ ایل جی سکسینہ نے چیف سکریٹری کوہدایت دی ہے کہ سرکاری اشتہارات کی آڑ میں اے اے پی کے لئے سیاسی اشتہارات کے اشاعت کے لئے 97کروڑ روپئے کا وصولی کریں۔
اٹھارویں صدر کے مغل حکمران جس کو اکثر ان کی پالیسیوں اور کاروائی کی وجہہ سے نشانہ بنایاجاتا رہا ہے ان کا حوالہ دیتے ہوئے بھردواج نے کہاکہ ”سب سے اہم عنصر یہ ہے کہ اس معاملے میں بات کرنے کے لئے ایل جی کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے۔
ہماری فلموں کے مکالمے جیسے ”ارونگ زیب آرہا ہے اوروہ اپنا فرمان سنائے گا“ سننے کو ملتے ہیں۔مجھے لگتا ہے کہ ایل جی کو جلد از جلد اس طرح سے خطاب کرنا شروع کردینا چاہئے“۔
انہوں نے الزام لگایاکہ ایل جی نے اس معاملے جو ہدایتیں دی ہیں اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔ انہوں نے مزیدکہاکہ ”وہ خود کو شہنشاہ تصور کرتے ہیں اور ایسے احکامات دیتے ہیں جس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے“۔
انہوں نے الزام لگایاکہ ایل جی بی جے پی کی ایما پر کام کررہے ہیں اور چیف منسٹر اروند کجریوال کو ان کا مکتوب ایک اور ”پیغام عشق“ ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ ”ہم نے اس سے قبل بھی یہ کہا ہے۔
یوم عاشقان کے قریب آنے کے ساتھ ساتھ ایل جی سے پیغام عشق کی تعداد بڑھتی جارہی ہے“۔
ان کا دعوی ہے کہ اے اے پی کے قومی پارٹی بن جانے کی وجہہ سے بی جے پی کی راتوں کی نیند اڑ گئی ہے۔بھردواج نے کہاکہ اگر بی جے پی کی اقتدار والی ریاستوں گجرات‘ کرناٹک‘ اتراکھنڈ‘ اروناچل پردیش وغیرہ کا اگر حساب کیاگیاتو اس کی لاگت22,000کروڑ کی ہوجائے گی۔