بائیڈن کے آنے سے زیادہ دہشت گرد ٹرمپ کے جانے کی خوشی : حسن روحانی

,

   

اسرائیل نے جنگ چھیڑنے کیلئے
نیوکلیئر سائنس دان محسن فخری زادہ کو قتل کیا

تہران : صدر ایران حسن روحانی نے کہا کہ انہیں جوبائیڈن کے آنے سے زیادہ ڈونالڈ ٹرمپ کے جانے کی خوشی ہے۔ایران کی کابینہ سے خطاب میں صدر حسن روحانی نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو دہشتگرد قرار دیتے ہوئے کہا انہیں خوشی ہے کہ ایک لاقانونیت والا امریکی صدر جا رہا ہے۔حسن روحانی کا کہنا تھا خوشی ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ اقتدار چھوڑ رہے ہیں، ڈونالڈ ٹرمپ امریکہ کے سب سے زیادہ لاقانونیت والے صدر اور دہشت گرد تھے۔ان کا کہنا تھا کہ نئے صدر جوبائیڈن کے آنے کی بہت زیادہ خوشی تو نہیں لیکن ٹرمپ کے جانے کی خوشی ضرور ہے۔خیال رہے کہ امریکی الیکشن کمیشن نے 3 نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں جوبائیڈن کی فتح کا باضابطہ اعلان کر دیا ہے۔حسن روحانی نے ملک کے ایٹمی سائنس دان کے قتل کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مدت کے آخری دنوں میں جنگ چھیڑنے کے لیے محسن فخری زادہ کو نشانہ بنایا گیا۔حسن روحانی نے تہران میں پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ 2000 ء میں ملک کے جوہری پروگرام کی بنیاد رکھنے والے سائنس دان محسن فخری زادہ کے قتل کے پیچھے اسرائیل ہے، جس کا مقصد ٹرمپ انتظامیہ کے آخری دنوں میں جنگ شروع کرنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ‘اس قتل کے پیچھے صیہونی حکومت کا اصل مقصد ٹرمپ انتظامیہ کے آخری دنوں میں جنگ اور عدم استحکام کو وسعت دینا تھا’۔حسن روحانی نے سائنس دان کے قتل کے بعد پہلی مرتبہ براہ راست اسرائیل پر الزامات عائد کیے اور اس کا بدلہ لینے کا عزم دہرایا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اسرائیل کو اس طرح کے جارحانہ اقدامات کے وقت یا مقام کے تعین کا فیصلہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔انہوں نے کہا کہ ایران خطے میں عدم استحکام کی اجازت نہیں دے گا۔دوسری جانب اسرائیل نے ایرانی سائنس دان کے قتل پر لگنے والے الزامات سے متعلق تاحال کوئی جواب نہیں دیا۔حسن روحانی کا 2015 میں عالمی طاقتوں سے ہونے والے جوہری معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ‘ہمارا ماننا ہے کہ امریکہ کی نئی انتظامیہ کے دوران حالات تبدیل ہوں گے’۔ان کا کہنا تھا کہ میزائل پروگرام اور علاقائی مسائل کا جوہری معاہدے سے کوئی تعلق نہیں ہے اور یہ مذاکرات کے معاملات بالکل نہیں ہیں۔یاد رہے کہ گزشتہ ماہ ایران کے نامور نیوکلیئر سائنسدان محسن فخری زادہ کو دارالحکومت تہران کے قریب فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔ایران کے سرکاری میڈیا کا کہنا تھا کہ مسلح افراد نے محسن فخری زادہ کی گاڑی پر فائرنگ کی جس سے وہ شدید زخمی ہوئے اور ہسپتال میں دوران علاج دم توڑ گئے۔محسن فخری زادہ کو مغرب، اسرائیل اور ایران کے جلاوطن دشمنوں کی جانب سے ایران کے ایٹمی ہتھیاروں کے خفیہ پروگرام کا مشتبہ ماسٹرمائنڈ قرار دیا جاتا تھا، حالانکہ ایران طویل عرصے سے جوہری ہتھیار بنانے کی تردید کرتا آیا ہے۔ایرانی میڈیا نے مسلح افواج کے بیان کے حوالے سے کہا تھا کہ ‘بدقسمتی سے طبی ٹیم ان کی جان نہیں بچا سکی اور چند لمحے قبل محسن فخری زادہ نے کئی سالوں کی محنت اور جدوجہد کے بعد شہادت کا اعلیٰ مقام حاصل کرلیا’۔محسن فخری زادہ وہ واحد ایرانی سائنسدان تھے جن کا نام ایران کے جوہری پروگرام اور اس کے مقصد سے متعلق سوالات کے حوالے سے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے 2015 کے ‘حتمی تجزیے’ میں شامل تھا۔بعد ازاں ایران کے اعلیٰ عہدیدار کے مشیر نے کہا تھا کہ ایران اپنے ایٹمی سائنسدان کی ہلاکت کا جواب دے گا۔ایران کی اسٹریٹجک کونسل برائے خارجہ تعلقات کے سربراہ کمال خرازی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ‘بلا شبہ ایران شہید ہونے والے محسن فخری زادہ کے مجرموں کو سوچ سمجھ کر فیصلہ کن جواب دینے کا حق رکھتا ہے’۔