بائیں بازو نے مغلوں کو شکست دینے والے بادشاہوں کو نظر انداز کردیاہے‘ تاریخ دوبارہ لکھنے کی ضرورت۔ آسام چیف منسٹر

,

   

سرما نے دائیں بازو دانشواروں پر یہ بھی الزام لگایاکہ وہ آسام کے لوگوں کولسانی خطوط پر گھوم رہے ہیں کیونکہ ریاست متعدد زبانوں کاگھر ہے۔
گوہاٹی۔ ہندوستانی تاریخ کو مسخ کرنے کا دائیں بازو مورخین پر الزام عائد کرتے ہوئے آسام کے وزیراعلی ہمنت بسواس سرما نے زوردیکر کہاکہ قوم کی فتوحات کو ریکارڈ میں لانے کے لئے تاریخ کو دوبارہ لکھاجانا چاہئے۔

انہوں نے یہ بھی الزام لگایاکہ دائیں بازو نظریات کے حامل لوگ کئی دہائیوں سے ریاست کو لسانی بنیاد پر تقسیم کرنے میں کوشاں ہیں اور کہاکہ لوگوں کو اپنی ”مذہبی مماثلت“کو اپناتے ہوئے ایسی کوششوں کو شکست دینی چاہئے۔

اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد(اے بی وی پی)کی 28ویں ریاستی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سرما نے کہاکہ ”دائیں بازو کے لوگوں نے ہمیشہ ہماری تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش کی ہے کیونکہ وہ بھارت کو ہمیشہ ایک شکست خوردہ طبقہ کے طور پر پیش کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے دعوی کیاکہ ”انہوں نے ہمیشہ مغلوں کے حملوں کو کامیابی کے ساتھ شکست دینے والے بادشاہوں اورہیروؤں کو نظر انداز کیاہے اور صرف انہیں ہونے والی شکست کے متعلق تحریر کیاہے“۔

انہوں نے مثال کی طور پر گروگوبند سنگھ‘ چھترا پتی شیواجی‘ درگا داس راتھوڑ اور لاچت بور پوکان کا حوالہ دیا جنھوں نے مغل فوجیوں کے حلاف کامیابی تحریکات کی قیادت کی ہے اور الزام لگایاکہ دائیں بازو کے مورخین نے تاریخ لکھتے ہوئے ان کے کارناموں کو چھوڑ دیاہے۔

نئی تاریخ تحریر کرنے کے وقت پر زوردیتے ہوئے بی جے پی لیڈر نے کہاکہ ”ہمیں تاریخ کے اسٹوڈنٹس کی نئے سرے سے شکست او رغلامی کے بجائے شان او رکامیابی کی کہانیوں پر مشتمل نئی تاریخ لکھنے کے لئے حوصلہ افزائی کرنی چاہئے۔

جو ہماری نئی نسلوں کی قومی تعمیر کی طرف مزید تحریک دی گا۔سرما نے دائیں بازو دانشواروں پر یہ بھی الزام لگایاکہ وہ آسام کے لوگوں کولسانی خطوط پر گھوم رہے ہیں کیونکہ ریاست متعدد زبانوں کاگھر ہے۔